لگے رہو منّا بھائی
قطرہ آب !
دریا میں فنا ہونے کو بے تاب!
یعنی بچہ جمہورا، مداری بننا چاہتا ہے !
مہربان، قدر دان، بھائی جان !
دنیا میں بس یہی ایک تماشا ہوتا ہے !
سائرس بھی اِسی کا پارٹ تھا اور وائرس بھی !
"ایک قدم اور” کی کبھی نہ ختم ہونے والی لالچ!
بڑی بڑی چھلانگیں، گھاٹیاں اور پسپائی!
لگے رہو منّا بھائی !
ہائپررئیالٹی
میرے عہد کی ہر حقیقت آکاس بیل کی مانند ہے ،
جو خوابوں کے چھتنار درختوں سے زندگی نچوڑ لیتی ہے ،
اور ایک سنک آلود منطق کے سوا کچھ بھی نہیں بچتا!
اِسی منطق کی اُچھال پر ،
میں اپنے ماضی کو غلیظ گالیوں کی اندھی غار میں دھکیلنے کے بعد ،
آنے والے کل کی ہتھیلی سے عالمگیر بربادی کی پیشن گوئیاں اُچک لاتا ہوں ،
اور لمحۂ موجود کو راکھ کے ڈھیر میں بدلتے دیکھتا ہوں !
ہر روز میری سانسوں پہ جمی برف کی تہہ کچھ اور گہری ہو جاتی ہے ،
من اندر کی تال ہانپنے لگتی ہے ،
شاید میرے خیال کا قد، میرے وجود سے بڑھ گیا ہے ،
اور میرا بالشتیا ہونا بہت ڈراؤنی بات ہے !
Leave a Reply