آپ کو اس نظام پر اعتماد نہیں جس کے باعث آپ کی جماعت کو خیبرپختونخوا کی حکومت ملی۔ جس نظام کے تحت آپ کو قومی اسمبلی اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں حزب اختلاف میں شمولیت کا موقع ملا
سکول میں پڑھائی جانےوالی کتب میں سے ایک مطالعہ پاکستان ہے جس میں پاکستان کے بانی اور پہلے گورنر جنرل محمدعلی جناح کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی قوم کو کام کرنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیرمین جناب عمران خان صاحب مئی 2013ء کے عام انتخابات سے قبل باربار اس بات کا اعادہ کرتے رہےکہ جمہوریت کے استحکام میں مقامی حکومتوں کا قیام ناگزیر ہے۔
عمران خان اور ریحام خان کی شادی سے ایک ماہ پہلے صحافتی پھوپھیوں نے زرد صحافت کا جو ڈھول بڑی دھوم دھام سے بجانا شروع کیا تھا وہ اُن کی طلاق تک پہنچتے پہنچتے تقریباً پھٹ چکا ہے۔
لاکھوں نوجوانوں کے ہردلعزیز رہنما عمران خان نے 2013کے عام انتخابات کی مہم کے دوران جلسوں اور جلوسوں سمیت پاکستانی روایتی سیاست کا انداز مکمل طور پر تبدیل کر دیاتھا۔
یاد ہے کہ 2006 میں سیالکوٹ میں دو نوجوان بھرے بازار میں تن تنہا پارٹی کی رکنیت سازی مہم کے دوران لوگوں کو روک روک کر تبدیلی کے سفر کا مسافر بنا رہے تھے۔
امید ہے کہ آپ، محترم وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک اور کے پی کے حکومت کے تمام وزراء خیریت سے ہوں گے اور حکومتی مراعات اور سیکیورٹی کا بھرپور استعمال فرما رہے ہوں گے۔
تحریک انصاف اور آزادی مارچ کی ناکامی کی تما م تر ذمہ داری عمران خان کے سر ہوگی جوبحران کے وقت سیاسی بردباری اور قومی مفاد میں سیاسی فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم نظر آئے ہیں۔
بے پناہ عوامی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اب محترمہ شیریں مزاری اور دیگر سینئر رہنما رات دن ایک ہی مدعے پر دماغ کھپا رہے ہیں۔ اور وہ مدعا یہ ہے کہ کس طرح پاکستان کی وزارت عظمی تاحیات خان صاحب کے نام کر دی جائے۔