میری روح کا جھنڈا
ایک اداس پرندے کے ہاتھ میں ہے
جو زندگی کی سمتوں میں قید
آزادی یا موت کا منتظر ہے
وہ اپنے چہرے پر
گزرے دنوں کا میک اپ کرتی ہے
اس کی زرد سرخی میں
ہجر کے ذرات دیکھے جا سکتے ہیں
مستقبل کی چکی میں
وعدوں کو پیس کر
آنکھوں پر کاجل کی طرح سجانا
اسے ہمشہ پسند رہا ہے
فارغ اوقات میں
اپنے سینے پر محفوظ
مختلف ذائقوں کو محسوس کرنا
اس کے نزدیک
وقت گزارنے کا بہترین مشغلہ ہے
ضدی شوہر جب بھی
گردن پہ ابھری
نیلی رگوں پر بوسہ دیتا ہے
بیتے دنوں کی شفاف یادیں
ناف کے گرد
زبان پھیرنے لگتی ہیں
وہ خود کو
کھڑکی میں ٹھٹھرتی بلی کی طرح
سرد محسوس کرتی ہے
وہ اپنا غصہ
اس کے داہنے گال پر تھوکتا ہے
اور
نیند کے سینے میں دفن ہو جاتا ہے
دھوپ سے خالی
ایک دوپہر میں
جب تم اپنے بوسوں سے
میرے سینے کو نرم کر کے جا چکی تھیں
تمہارے ہاتھ کی لکیروں جیسی
اپنے بستر کی سلوٹ میں
مجھے برہنہ نظم ملی تھی
جس پر نیلے پھول کڑھے ہوئے تھے
اور اس میں سے
تمہارے بوسوں جیسی خوشبو آ رہی تھی!
تمہاری باتوں سے
بارود کی بو آتی ہے
تم سے خوفزدہ لوگ
اندھیرے میں
زندہ رہنے کی اداکاری کرتے ہیں
تم جنگ سے لوٹےگھڑ سوار کی
بے خوابی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے
اس کے خوابوں کو قتل کرنا جانتے ہو
تم محبت کے نام پر جسم جیت سکتے ہو
مگر اس لڑکی کو کبھی نہیں سمجھ سکے
جس کے آنسوؤں سے
تمہارے جسم پر دستخط ہو چکے ہیں
اور وہ تمھیں جوان کرنے کی کوشش میں
خود بوڑھی ہوتی جارہی ہے
بے خواب راتوں میں
شہر کی اکلوتی ویشیا
اپنی ساری سانسیں جمع کر کے
جب تمہارے جسم کو چومتی ہے
اس کی آنکھوں سے بہتی نیند
تمہارے جسم کے خفیہ خانوں میں گر جاتی ہے
اور جب چیونٹیاں
زمین کے کانوں میں اذان دے رہی ہوتی ہیں
تم روشنی سے آنکھیں چرائے
زمین کی کوکھ میں پناہ لینا چاہتے ہو
مگر ویشیا خود کو مکمل کرنے کے لیے
جب تمہارا پیچھا کرتی ہے
تم اپنا خون آلود ہاتھ
خدا کے قدموں میں پھینک چکے ہوتے ہو !
جب تم پیدا ہوئے
تم سے پوچھے بغیر
کسی ان دیکھے رشتے سے باندھ دیا گیا
یوں تم سے
ایک محبت کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا
اور لڑکی کا جسم
تمہارے لئے ممنوع قرار پایا!
بارش کے موسم میں
جب زمین کی تنہائی نے کروٹ لی
تم کئی بدن جھانکنے نکلے
مگر اپنے ساتھ
باتوں کی مہک سے خالی آنگن جیسی
خاموشی لے کر لوٹے
تم نے اپنے خالی کمرے میں
جب جسم کی فصل کاٹنے
اور محبت حاصل کرنے کی مہم شروع کی
تو تمہارے خراٹے
جنسی آوازوں جیسے ہو گئے
گھر والوں نے
تمہیں قتل کرنے کے منصوبے بنائے
اور جس رات تم خوابوں کے سفر پر نکلے
بے عکس آئینے کے سامنے کھڑی لڑکی
اپنے جسم پر زہر ملے
تمہیں محبت کا لباس پہنانے کی منتظر تھی
Leave a Reply