اس رات کی گئی گفت گو کے بعد ایک اطمینان تھا
دودھ پلاتی عورت کے پستانوں جیسا
جس کے دائرے وقت کے ساتھ گہرے ہوتے چلے جاتے ہیں
بالکل ایسے ہی حلقے میں اپنی آنکھوں کے گرد دیکھتا ہوں
شاید اس کی وجہ وہ حلقہ ہے
جو تمھیں ساتھ جوڑ کر میں نے بنا رکھا تھا
اب جب کہ وہ ٹوٹ چکا ہے
تو میں بے بس فاختہ کی طرح
اپنے بچے نہ بچا سکنے کی ملامتی کیفیت میں مبتلا ہوں
اور کووں کو کوستا رہتا ہوں
جب کہ وہ تو بے قصور ہیں
انھیں تو جینے کے لیے
بس اپنا پیٹ بھرنا ہے
اب میرا دل بھر آیا ہے
اور میں افزائش نسل کے عمل سے توبہ کر چکا ہوں
ماداوں کو دودھ کی فراوانی مضطرب کیے ہوئے ہے
سفید ندیاں وجود میں آ چکی ہیں
میں تمام خالی ڈبے ان میں بہا آیا ہوں
جو میں نے محبت جمع کرنے کے لیے اکٹھے کیے تھے
۔