جانتی ہو، نظمیں لکھ لینے سے
دل کی سیاہی نہیں دھلتی
اس ابلتے کھارے پانی میں
حافظے کی جھاگ نہیں گھلتی
پھر بھی یہ آخری قطرۂ جاں
دل کی سپی میں سنبھالے
سورج کو ڈوبتے دیکھ رہا ہوں
شاید تمھارے جانے کا سن کر ،
آج رات بھی کوئی سمندر بین کرتا
مجھ میں سمانے آ جائے
پیشے کے اعتبار سے رضی حیدر انجینئر ہیں اور دل سے کشمیری ہیں۔ نظم کہتے اور تصویریں کھینچتے ہیں۔ آپ کی دلچسپیوں میں سیاست، وجودیات، اخلاقی فلسفہ، الٰہیات، فلم اور فوٹوگرافی کی تاریخ شامل ہیں۔