Laaltain

CYBERIA

10 نومبر، 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

CYBERIA

[/vc_column_text][vc_column_text]

میرے پھولوں پہ
قیمت کی چِٹ دیکھ کر
رُک گیا آسماں

 

بِک رہی تھی مشینوں پہ
عورت کی خوشبو
جسے اپنی بغلوں میں چھڑکاؤ کرکے
انھیں نیند آتی تھی

 

‘کھانے کے خوابوں’ کی قلت تھی شاید
سبھی اک جھلک دیکھنے کے لیے
کیمرے آن کرکے کھڑے تھے
ہنسی اور کھلونے عجائب گھروں میں سجے تھے
فراکوں کے سارے نمونے بھی
ونڈو میں محفوظ تھے
اور بچوں کے ماڈل بھی
‘یادوں کی دنیا’ میں ایسے کھڑے تھے
کہ جیسے ابھی ہنس پڑیں گے

 

مقدر کی سکرین پر رش نہیں تھا
دعا کی ضرورت پرانی پڑی تھی
محبت تو ویسے بھی فیشن سے باہر تھی!

 

اپنے ہی ہاتھوں میں ڈالے ہوئے ہاتھ
وہ رقص کرتے
تماشا لگاتے
مگر
دیکھنے والا کوئی نہیں تھا

 

بہت رش تھا
تاریخ کے کاؤنٹر پر
جہاں سے انہیں اپنے ہونے کا
احساس لینے کی جلدی تھی

 

حیرت کے سیکشن میں کوئی نہیں تھا
خدا بھی —–نہیں
آدمی بھی —–نہیں
زندگی بھی —– نہیں
موت بھی —–؟
ہاں — نہیں — موت بھی تو نہیں تھی
کہ زندہ تھی موت آدمی کے لیے
زندگی کے لیے!

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *