جھاگ میں پھنسے بلبلے
اک دوسرے سے چپک گئے
خوف نے محبت کے دستانے چڑھا لیئے
علیحدہ ہو جاؤ
حکم صادر ہوا
کیا تم خدا ہو
ہاں میں پانی ہوں
پانی پانی سے کیسے جدا ہو سکتا ہے
میں خدا سے علیحدہ ہو جاؤں
پانی میں جب روح پھونکی جاتی ہے
تو بلبلہ بنتا ہے
حکمُ صادر ہوا
پانی کی دیواروں پر پانی کی چھت چھت دو
جس میں کوئی دروازہ نہ ہو
پانی کے بستر پر گہری نیند سو جاؤ
پانی کے کمرے میں مقفل ہو جاؤ
اپنے پھیپھڑوں سے پانی گزارو
سانس کیوں نہ گزاروں
پانی تو خود سانسوں کا مرکب ہے
کیونکہ
سانسوں کا صور پھونکا جائے گا
تم اپنے ناک اور منہ کو
پانی کے ماسک سے ڈھانپ لو
کیونکہ
زمین روئی کے گالوں کی طرح
اڑنے لگے گی
اور
بلبلہ پانی پانی ہو جائے گا

Leave a Reply