خواب اور نیند کے درمیان صدائے مرگ
نصیر احمد ناصر: ہوا سرسرائی کہیں دُور۔۔۔۔۔ بارُود اُڑنے کی آواز آئی
نصیر احمد ناصر پاکستانی اردو شاعری کا نمایاں اور رحجان ساز نام ہے۔ آپ کی شاعری دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ وہ چکی ہے۔ آپ 'تسطیر' کے نام سے ایک ادبی جریدہ بھی نکالتے رہے ہیں۔
نصیر احمد ناصر: ہوا سرسرائی کہیں دُور۔۔۔۔۔ بارُود اُڑنے کی آواز آئی
نصیر احمد ناصر: میں صدیوں کے ساحل پہ تنہا تمہارے جنم روپ، ساروپ کا منتظر ہوں
نصیر احمد ناصر:زمیں ماں ہے، زمیں کا خواب تھا لیکن زمیں زادوں کی آنکھوں میں فلک بوسی کا سپنا ہے…
نصیر احمد ناصر: اگر میرے سینے میں خنجر اتارو تو یہ سوچ لینا ہوا کا کوئی جسم ہوتا نہیں
نصیر احمد ناصر: مِلیں گے کسی دن مِلیں گے فراغت ہوئی تو خدا سے بھی، تجھ سے بھی دونوں جہانوں…
نصیر احمد ناصر: کھڑکیاں صدیوں کے خوابوں کی کہانی ہیں فصیلوں، آنگنوں، اجڑے مکانوں کی گواہی ہیں
نصیر احمد ناصر: ہمیں دیوار مت سمجھو ہمیں بیکار مت سمجھو کہ جب دیوار کے پیچھے کی مٹی بھیگ جائے…
نصیر احمد ناصر: میں خوابوں کے اشجار بناؤں گا تیرے بدن کی مٹی سے پھول اُگانے آؤں گا
نصیر احمد ناصر: منظر کو بدلنے میں ذرا سی دیر لگتی ہے نظر بھر دیکھ لینے میں زمانوں کا خسارہ…
نصیر احمد ناصر:اگلے برس جب تم اڑانوں کے صحیفے لے کے آؤ گے تو جھیلوں کے کنارے ہم تمہارے منتطر…
نصیر احمد ناصر: اور پھر ایک دن ہم اتر جائیں گے اُن دریاؤں کے پار جہاں راستے ہیں نہ مسافر…
نصیر احمد ناصر: ﺑﺘﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮔﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻧﻢ! ﺗﺠﮭﮯ ﮐﻦ ﺯﻣﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﯿﻨﺪﻭﮞ ﻧﮯ ﮔﮭﯿﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﮐﺴﯽ…
نصیر احمد ناصر: تم جانتی ہو درد کی ڈوری کا آخری سرا کہاں گم ہوا ہے مجھے معلوم ہے اسے…
نصیر احمد ناصر: صلاح الدین! تمہیں جنگل کی تلاش تھی تمہارا جنگل تمہارا شاوک تھا یہیں کہیں ہو گا
نصیر احمد ناصر: وہ عجب سا خواب تھا، اس خواب میں آنکھیں بہت تھیں جو اندھیرے میں ڈراتی تھیں ہمہ…