لرزتی ،لڑکھڑاتی زندگیاں

جسم میں جب جان نہ رہے،ہمت ساتھ چھوڑنے لگے جب جوانی ماضی کی حسین یاد بن کر بار بار ستائے،سانس لینے سے کئی درد جسم میں ابھر آئیں،چلنا دشوار ہو زندہ رہنا جب کسی اذیت سے کم نہ ہو۔۔۔۔بڑھاپا شائد زندگی کا وہ حصہ ہے کہ جب اپنےجنہیں کبھی اپنے ہاتھوں سے پالا ہوتا ہے وہ بھی رخ موڑ لیتے ہیں۔

نصف ایمان کے محافظ

وہ صبح سویرے اٹھتے ہیں جب سورج کی کرنیں ابھی اس دنیا سے کہیں دوراپنے نمودار ہونے کی منتظر ہوتی ہیں اور ہم نیند کی گود میں اپنے اپنے شبستانوں میں محو خواب ہوتے ہیں۔

خواجہ سراوں کی زندگی

خواجہ سراوں کی زندگی دہکتے انگاروں پر گھسٹتی ہے ۔شاید ہم اس قدر بے حس ہو گئے ہیں کہ ہمیں ان تڑپتی زندگیوں کے دکھ درد کا ادراک ہی نہیں بلکہ ہم کسی نہ کسی طرح ان انگاروں میں تپش بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔