Laaltain

کور چشم ولدیت

31 اکتوبر، 2017

میں نے
کوکھ میں پلنے والے ابدان کو
بطن سے گود میں لا کر
دنیا کے دوزخ میں سزا
خوب پائی

میں الجھی ہی رہتی ہوں
کبھی جاڑے کے
کبھی گرما کے کپڑے
چھوٹے پڑتے جوتے
اور نئے سال کے
نئے نئے خرچے مجھے
بچوں کی
بڑھوتی کی خوشی بھی منانے نہیں دیتے

میں دن بھر سڑکیں ناپتی ہوں
گھروں کی دہلیز یں ٹاپتی ہوں
سکول بیگز کی زپ کھلتی بند ہوتی رہتی ہے
کتابوں میں اسباق کی ٹیوشن دیتی
میں فریج میں جھانکتے
کسی پرانے سالن میں
آنکھوں سے بہتے کھارے پانی سے
نمک تیکھا کر دیتی ہوں

تم اندھے ہو
مگر اپنی کورچشمی کا احساس نہیں
تم بہرے ہو
تمہیں ننھی خواہشات کی
چیخ و پکار کبھی سنائی نہیں دیتی

کسی طرح بھی
تمہارا نام
ولدیت کے خانے کے لئے مناسب نہیں
تم بے فکرے سے
گھر کے کونوں سے فراغت اکٹھی کرتے ہو
نیند میں بڑبڑاتےمجھے کوستے ہو
مجھے فرشتوں کی لعنت سے ڈراتے
اپنے حقوق فراموش کر دیتے ہو

میں عورت ہوں
مگر تم سے ولدیت چھین لوں گی
بس آج سے
میں ولدیت کے خانے میں
نام اپنا ہی لکھواؤں گی
خواہ سوسائٹی مجھے
باغی عورت کہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *