Laaltain

شوبز کی ترک شہزادی؛ بیرین ساعت

28 ستمبر، 2017

‘بدن کی بینائی’ سلسلے کی مزید تحاریر پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔

کچھ چہرے ایسے ہوتے ہیں، جن پر صرف نظر پڑتی ہے تو وہ دل کو بھا جاتے ہیں۔ ان چہروں کو پسند کرنے کی فوری کوئی وجہ نہیں ہوتی، بس ان کو دیکھنا اچھا لگتا ہے۔ ترکی میں ایک ایسا ہی چہرہ، شوبز کی دنیا میں نمودار ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے سب کی آنکھوں کا تارا بن گیا۔ اس حسین چہرے کو ’’بیرین ساعت‘‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ تتلیوں جیسی اُڑان بھرنے والی اس کمسن اور خوبصورت اداکارہ نے اپنی پختہ اداکاری سے ناظرین کے دل موہ لیے۔ ترکی کی مقبول ترین اداکارہ نے اپنی اداکاری سے ایسی شناخت بنائی کہ آج ترکی سمیت دنیا کے کئی ممالک اس کے نام اورکام سے بخوبی واقف ہیں۔

بیرین سات اپنی اداکاری کے باعث کئی ممالک میں مشہور ہیں

پاکستان میں گزشتہ کچھ برسوں سے ترکی ڈراموں کو متعارف کروایا گیا، دیکھتے ہی دیکھتے یہ ڈرامے ناظرین کے دل کو چھو گئے۔ پاکستان میں نشر ہونے والا اولین ترکی ڈراما’’عشقِ ممنوع‘‘تھا، جبکہ اس کے علاوہ ایک ڈراما ’’فاطمہ گل۔میراقصورکیا‘‘ بھی نشر کیا گیا تھا۔ ان دونوں ڈراموں کے مرکزی کرداروں میں جس اداکارہ نے داد سمیٹی، اس کا نام’’بیرین ساعت۔Beren Saat‘‘ ہے۔ ترکی شوبز کی اس حسین شہزادی کی زندگی بھی کسی داستان سے کم نہیں، بالکل اس کے افسانوی حسن کی طرح، جس کو دیکھتے رہنے میں ہی عافیت محسوس ہوتی ہے۔

بیرین سات نے دوستوں کے مشورے پر اداکاری کے میدان میں قدم رکھا

ترکی کے شہرانقرہ میں پیدا ہونے والی اس اداکارہ کی پیدائش کابرس1984ہے۔ ایک مسلمان گھرانے میں پیداہوئی۔ کم عمری میں ہی اپنی صلاحیتوں کو پہچان لیا، یہی وجہ ہے، اس نے زندگی میں جو کام بھی کیا، اس میں مکمل کامیابی حاصل کی۔ انقرہ کالج اورباسکنٹ یونیورسٹی سے اپنی تعلیم مکمل کر کے مینجمنٹ فیکلٹی سے گریجویشن کیا۔ زمانہ ٔ طالب علمی میں اس کی شخصیت کاتاثر کچھ تخلیقی تھا، اس کے دوستوں کاخیال تھا کہ اگر یہ تھوڑی کوشش کرے، تو اچھی اداکارہ بن سکتی ہے مگر اپنے اس پہلو سے ’’بیرین ساعت‘‘واقف نہ تھی،مگرپھرایک وقت ایسا بھی آیا کہ اس کا شمار ترکی کی ان اداکارائوں میں بھی ہوا،جو اپنے خطیر معاوضے کے لیے مقبول رہیں۔

یہی وہ زمانہ ہے،جب ترکی کے ایک ٹیلی ویژن پراداکاری کے لیے مقابلے کا اعلان ہوااورنووارد اداکاروں نے اس میں حصہ لیا، ظاہر ہے اس میں ایک بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی۔دوستوں کے بے حد اصرار پر’’بیرین ساعت‘‘ نے اداکاری کے مقابلے میں حصہ لیااور دوسرے نمبر پر آئی۔ اس جیت نے اس کے اندر ایک اعتماد پیدا کیا کہ وہ اداکاری کے میدان میں کچھ کرسکتی ہے۔ مقابلے کے منتظم نے بھی اس کو اداکاری کے شعبے میں کیرئیر بنانے کا مشورہ دیا۔ دوستوں کے کہنے اوراس مقابلے کی جیت کے بعد ’’بیرین ساعت‘‘ نے آخر کار اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ دھیرے دھیرے اس میدان میں قدم رکھا اور آج اس کا شمارترکی کی صف اول کی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔

’’بیرن ساعت‘‘ نے 2004میں، اپنے کیرئیر کے پہلے ڈرامے میں مختصر سا کردار ’’Ner­min‘‘ تھا۔ہر چند کے کردار مختصر تھالیکن اس کے ذریعے ترکی میں اسے شوبز کے ماہرین کی توجہ ملی۔2005 میں اس نے ایک اورسیریل میں کام کیا،یہ ایک مشرقی لڑکی جس کا نام’’Zilan‘‘ تھا، اس کا کردار تھا۔ اس ڈرامے کی کاسٹ میں ترکی کے نمایاں اداکاروں کے ساتھ’’بیرین ساعت‘‘ کو کام کرنے کا موقع ملا، یوں وہ منظر عام پرآگئی اور شناخت کے مراحل تیزی سے طے کرنے لگی اورشہرت کا دیوتا اس پر مہربان ہونے لگا۔

2006 میں اس کو ایک اورڈرامے میں کام کرنے کا موقع ملا،اس ڈرامے کانام’’Hatirala Sevgili‘‘تھا اور اس نے ’’یاسمین‘‘ نامی لڑکی کا کردار نبھایا۔ یہ ایک خوبصورت لڑکی کا کردار تھا اوراس کی خوبصورتی اس ڈرامے میں بہت کام آئی۔ اس کے قدرتی حسن اور معصومیت نے اس کے کردار میں جان ڈال دی۔ترکی میں ڈراما دیکھنے والے اس حسن کے کی شہزادی کے اسیر ہوکر رہ گئے۔ ان کی نظریں ہروقت اس ڈرامے اور’ ’یاسمین ‘‘ پر لگی رہتی تھیں۔ اس ڈرامے سے ’’بیرین ساعت‘‘ کے مداحوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا۔

’’بیرین ساعت‘‘ بہت تیزی سے اپنی مقبولیت کی سیڑھیاں چڑھ رہی تھی لیکن ابھی شہرت کی وہ بلندی اس کے انتظار میں تھی، جس کو پانے کے لیے کوئی فنکار خواب دیکھتا ہے۔ 2008میں اس کو ایک ڈرامے’’Forbidden Love‘‘میں کام دیا گیا۔ اس ڈرامے کی کہانی اُنیسویں صدی کے ترکی کے مشہور ناول نگار ’’Hal­ad Zia Usakligil‘‘کے ناول سے ماخوذ تھی اور اس ڈرامے کا نام بھی ناول کے نام پر رکھاگیا۔اس میں ’’بیرین ساعت‘‘ کا کردار ایک خوبصورت کم عمربیوی کا ہے،جس کی شادی ایک رئیس شخص سے ہوئی، جوعمر رسیدہ ہے۔اس میں ’’Bihter‘‘کا کردار اس نے بخوبی نبھایا۔یہ ڈراما پاکستان میں ’’عشق ممنوع‘‘کے نام سے نشر کیاگیااوراس ڈرامے کو بے حد مقبولیت ملی۔ اس ڈرامے میں ’’بیرین ساعت‘‘ نے اپنی عمدہ اداکاری سے پاکستانی ناظرین کے دل بھی جیت لیے۔آج ہر پاکستانی شائق اس کے چہرے کو پہچانتا ہے۔

بیرین سات اپنے حسن اور اداکاری سے لوگوں کے دل جیت چکی ہیں

عشق ممنوع کو جب ترکی میں نشر کیاگیاتو اس نے ترکی ٹیلی ویژن کی ڈرامے کی تاریخ کے سارے ریکارڈ توڑدیے تھے۔ ڈرامے کی صنعت کے ناقدین نے بھی اس میں کام کرنے والوں کو مکمل اداکار کہا۔ حیرت انگیز طورپر پاکستان میں بھی اس کی مقبولیت نے رجحان ساز ماحول پیدا کر دیا اور اس ڈرامے کی مقبولیت کے بعد ہمارے نجی چینلز انڈین ڈرامے کو بھول کر ترکی ڈراموں کے پیچھے پڑگئے۔ ایک نجی چینل نے تو ایک نیاترکی ڈراما نشر کرتے ہوئے اپناٹائٹل یہ بنایا کہ ’’وہ عشق اب جو ممنوع نہ رہا‘‘۔

سب چیزیں اپنی جگہ مگر’’بیرین ساعت‘‘ کی عمدہ اداکاری نے اس کھیل پر اپنے گہرے اثرات مرتب کیے۔پاکستان میں یہ ڈراما ڈب کرکے پیش کیا گیا اور اس کے کرداروں پر پاکستانی فنکاروں نے اپنی آواز کے جوہر دکھائے اور وہ بھی اس کوشش میں مکمل طورپر کامیاب رہے۔’’بیرین ساعت‘‘ ترکی میں ڈراموں کے ساتھ ساتھ کئی فلموں میں بھی کام کیااوربہت کم عمری میں تیزی سے اپنی منزل کی مسافت طے کرتی چلی گئی۔ محبت اورعاشقی کے موسم بھی ساتھ ساتھ اس پر اترتے رہے، اس نے امریکا میں،ترکی کے گلوکار اورموسیقارKe­nan Dogu­lu سے شادی بھی کی،جس سے پہلے ایک شادی اور کئی معاشقے نمٹا چکی تھی۔

بیرین شوہر کے ہمراہ

’’بیرین ساعت‘‘ نے 2009میں فلموں میں اداکاری کی ابتدا کی۔اس کے فلمی کیرئیر کی پہلی فلم’’Pains of Autumn‘‘تھی۔اسی برس ایک اورفلم میں اس کو کام کرنے کا موقع ملا، اس کانام’’Wings of the Night‘‘تھا۔ ان فلموں نے اس کی اداکاری کو مزید چار چاند لگادیے۔2010میں اس نے ایک سیریل’’Fatmagul’un Sucu Ne‘‘میں کام کیا۔اس سیریل نے تو گزشتہ مقبولیت کے بھی ریکارڈ توڑ دیے۔ اس کو یہ ڈراما شہرت کی اعلی ترین بلندیوں پر لے گیا۔اس میں ’’بیرین سات‘‘ کا کردار ایک ایسی گواہ کا تھا جس نے ایک لڑکی کی آبروریزی ہوتے دیکھی تھی۔یہ ڈراما بھی ترکی کے ایک معروف ناول نگار’’Vedat Turkaliکے ناول سے ماخوذ تھا۔اس ڈرامے نے ’’بیرین سات‘‘ کو بین الاقوامی شہرت سے نوازا۔ یہ دنیا کے دو بڑے ایوارڈ ز کے لیے نامزد ہوئی،جن میں سے ایک اعزاز’’سیول انٹرنیشنل ڈراما ایوارڈ‘‘تھا۔پاکستان میں بھی اس ڈرامے کو ’’فاطمہ گل،میراقصورکیا‘‘کے نام سے نشر کیا گیا۔

’’بیرین ساعت‘‘ کی یہ کامیابی اوراس کی اداکاری کے شعبے میں تیز ترین مقبولیت کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ اس کامستقبل روشن ہے۔اس کو ایک ایرانی فلم’’Rhino Season‘‘میں بھی کام کرنے کاموقع ملااور اس فلم میں یہ معروف اطالوی اداکارہ’’مونیکا بیلوسی‘‘کی بیٹی بنی ہے۔اس فلم میں انقلاب ایران سے پہلے کی کہانی کو سیاسی پس منظر میں فلمایا گیا ہے۔ اس فلم کا ورلڈ پریمئر شو ٹورٹنو میں ہوا تھا۔
’’بیرین ساعت‘‘ نے 2012میں ایک اینی میٹیڈفلم ’’Brave‘‘کے مرکزی کردار میں اپنی آواز کاجادو بھی جگایا۔کئی اشتہاروں میں اس کا چہرہ زینت بنا۔ اس کو مشرقی یورپ اور عرب ممالک میں کافی شہرت ملی اور اس کے مداحوں کا حلقہ وسیع ہوا۔ترکی میں فیس بک پر ایک انتہائی مقبول اداکارہ بھی ہے۔ اس کے فیس بک اکاؤنٹ کو تقریباً 2ملین افراد پسند کرچکے ہیں۔ یہ سماجی خدمت پر بھی یقین رکھتی ہے اور اس کے لیے وقت نکالتی ہے۔ فلاحی سرگرمیوں کے لیے اس نے ہمیشہ اپنے آپ کو آگے آگے رکھا، شاید اس کی برکت بھی ہے،جو اس کا حسن کندن ہوتاجارہا ہے اور چہرے کی معصومیت کی کشش مزید بڑھنے لگی ہے۔

بیرین فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں

’’بیرین ساعت‘‘ دوبارہ ترکی ٹیلی ویژن کے لیے کام کررہی ہے۔ایک ڈراما جس کانام’’Revenge‘‘ہے۔انتقام پر مبنی یہ کہانی امریکا کی مشہورسیریز،جس کانام بھی یہی ہے،اس سے متاثر ہوکر لکھی گئی ہے۔ اس میں ’’بیرین سات‘‘ کا کردار ایک ایسی لڑکی کا ہے،جس کا نام’’Efsun‘‘ ہے اور اس کے ذہن میں ایک ہی کئی برسوں سے گردش کرتی ہے کہ اس نے واپس وہاں لوٹنا ہے، جہاں وہ پلی بڑھی تھی،جو کبھی اس کاگھر تھا اور وہاں کوئی رہتاہے۔

’’بیرین ساعت‘‘ نے اپنے مختصر فلمی کیرئیر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا۔یہ ترکی کے چھوٹے بڑے 24اعزازات کے لیے نامزد ہوئی اورکئی اعزاز اپنے نام بھی کیے جن میں2008میںGolden Tulip Fine Art­sبرائے بہترین اداکارہ شامل ہے۔ دوسرا نمایاں اعزاز جو اس نے اپنے نام کیا،وہ2009اور2010میں Gold­en But­ter­fly Award­sبرائے بہترین اداکارہ تھا۔اس نے 5فلموں میں کام کیا،جس میں ایک بین الاقوامی فلم بھی شامل ہے اور اس کے علاوہ ترکی ٹیلی ویژن کے 9بڑے ڈراموں میں کام کرچکی ہے۔ اشتہارات اور دیگر شوبز کے منصوبے ان کے علاوہ ہیں۔

پاکستان میں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ اس تُرک شہزادی نے پاکستانی ڈرامے کی مہارانیوں کی نیندیں اڑا دیں کیونکہ خوبصورتی کی کوئی زبان نہیں ہوتی اورنہ ہی علاقہ، اس کو صرف داد وتحسین سے غرض ہوتی ہے اوراس میں ہمارے ہاں کافی سخاوت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ہرگزرتے دن کے ساتھ ’’بیرین سات‘‘ کا جادو سرچڑھ کر بول رہاہے، کیوں نہ بولے، ترکی جیسی سرزمین سے شہزادی نے حسن اور محنت دونوںکی معاونت سے یہ موجودہ مقام حاصل کیا ہے، جہاں کوئی اس کی صورت دیکھنے کو بہت دیر تک انتظار کرسکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *