‘بدن کی بینائی’ سلسلے کی مزید تحاریر پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔
وقت کے کینوس پر بہت سارے رنگ آتے اور گزرتے رہتے ہیں، مگر کچھ رنگ ایسے خاص ہوتے ہیں، جن کا رخصت ہونا ٹھہر جاتا ہے، ان کی رنگت اور نکھار حُسن کو اور چمکدار بنا دیتی ہے۔ دنیا میں ایسی رنگت والے طلسمی چہرے کم، لیکن وارد تو ہوئے ہیں۔ عالمی فیشن کی دنیا میں ایسا ہی ایک چہرہ، جس نے عمر کو اپنی مٹھی میں تھام کے رکھا ہے۔ اس کے حسن کی چاندنی ابھی تک دمک رہی ہے۔ وہ وقت کی گردش میں بھی پورے غرورکے ساتھ قائم ہے، ہرچند کہ وقت کی پرچھائیوں نے اسے متاثر بھی کیا ہے، اس کے باوجودوہ بے پرواہ محبوب کی مانند ہے، جواپنے آپ میں مدہوش ہے۔

اس حسینہ کا نام’’Cindy Crawford‘‘ ہے، وہ امریکی فیشن کے شعبے میں نمایاں ستارے کی مانند ہے۔اس کی بھوری آنکھوں اور زلفوں نے، اُوپری ہونٹ کے قریب اُبھرے ہوئے تل کے ساتھ مل کر عاشقوں کا خوب امتحان لیا۔ وہ تل کئی دہائیوں تک، مداحوں کے دلوں کو بے چین کرنے پر تلارہا۔ اس تل کی اہمیت سے وہ خود بھی واقف تھی، اسی لیے وہی تل اس کے بزنس کا ٹریڈ مارک بنا، ورنہ ایک وقت وہ بھی تھا، جب کیرئیر کے ابتدائی دنوں میں، اس کے عکس بند کیے ہوئے فوٹوشوٹس میں، اس تل کو،کمپیوٹر کی مدد سے ایڈیٹ کر دیا گیا، ہرچند کہ آگے چل کر یہی تل اس ہوشربا حسن کو نظربد سے بچانے کا سبب بنا۔
’’Cindy Crawford‘‘امریکی ماڈل اور ادکارہ ہے۔ زمانہ طالب علمی میں اپنی ذہانت کی وجہ سے نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں اسکالر شپ حاصل کی، یہی وہ زمانہ ہے، جب اس نے خود کو ماڈلنگ کی طرف راغب پایا، اسے ماڈلنگ کا کام بھی ملنے لگا، جس کی وجہ سے پڑھائی ادھوری رہ گئی اور اس کی توجہ کامرکزصرف کیرئیر بن گیا۔ طالب علمی کے دور ہی میں طلبا کے ایک جریدے کے لیے اس کی تصویر سرورق کی زینت بنی۔ دیگر تعلیمی سرگرمیوں میں بھی فیشن سے متعلق، اس کا رجحان خصوصی طور پر زیادہ تھا۔ اسی وقت محدود پیمانے پر ہونے والے فیشن کے مقابلوں میں بھی اس نے شرکت کی، یوں لاشعوری طور پر ماڈلنگ کے کیرئیر کی طرف بڑھتی چلی گئی اورکامیابیوں نے اس کے قدم چومنے شروع کر دیے۔

وہ اپنے آبائی علاقے سے نیویارک منتقل ہونے کے بعد ایک ماڈلنگ ایجنسی سے وابستہ ہوئی اور یوں اس کے کیرئیر کا راستہ بنتا چلا گیا۔ اپنے خاندان میں یہ واحد شخصیت تھی، جس کو اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے کچھ بھی کر گزرنے کا جنون تھا۔ کم عمری میں بھی کسی خوف کی پرواہ کیے بغیر دنیا کو جیت لینے کی غرض سے عملی زندگی میں قدم رکھ دیا۔ اس کو آبائو اجداد کی طرف سے، امریکا کے علاوہ جرمنی، انگریزی اور فرانسیسی رشتے ناطے بھی ملے، شایداسی لیے وہ کئی ثقافتوں کا مظہر اور ملاپ محسوس ہوتی ہے۔
’’Cindy Crawford‘‘کے عروج کا دور 80 اور 90 کی دہائی ہے۔ اس نے دنیا کے تمام بڑے فیشن ریمپ پر چہل قدمی کی۔ دنیا کے تمام بڑے اور نامور رسائل و جرائد نے اپنے سرورق پر، اس کی تصویروں کو زینت بنایا۔ اس کی تصویریں ہزاروں بار چھاپی گئیں۔ یہاں ان رسائل اور اخبارات کے نام لکھے جائیں، تو تعداد سینکڑوں میں بنتی ہے۔ ہر چھوٹے بڑے اخبار اور رسالے نے اس کی زندگی اور روزوشب کا احوال لکھا۔ دنیا کے متعدد بڑے اشتہاری برانڈز کے لیے یہ سفیر بھی رہی اور اس کا ظہور اشتہارات میں بھی ہوا۔ پورے کیرئیر میں ساتھی ماڈلز کے لیے مقابلے کی فضا برقرار رکھی، جس میں ایک طرف اس کا حسن کام آرہا تھا تو دوسری طرف ذہانت بھی معاونت کر رہی تھی۔
’’امریکن سوسائٹی آف میگزین ایڈیٹرز‘‘ نے 40 برس میں شایع ہونے والے سرورق کی فہرست میں بائیسواں نمبر دیا، یہ اس کے پسند کیے جانے کی انتہا تھی۔ 1988 میں دو بار اپنے حسن کو تمام کرتے ہوئے، بدنام زمانہ جریدے Playboy کے لیے برہنہ فوٹوشوٹ عکس بند کروائے اور فیشن کے منظر نامے پر تہلکہ مچا دیا۔ اسی جریدے کی مرتب کردہ فہرست کے مطابق، اکیسویں صدی کی 100 اشتہا انگیز عورتوں میں اس کا نمبر پانچواں تھا۔ دیگر رسائل و جرائد میں کسی نے اسے کائنات کی سب سے حسین خاتون قرار دیا تو کسی نے خوبصورتی کی بے مثال شخصیت کہا۔ 2006 میں بھی Maximمیگزین نے اسے دنیا کی 100 ہوشربا خواتین میں 26ویں نمبر پر رکھا، جبکہ اس وقت یہ اپنی عمر کا چالیسواں ہندسہ عبور کر چکی تھی۔
معروف گلوکاروں نے اس کو اپنی میوزک ویڈیوز میں شامل کیا، چاہے وہ 1990میں جارج مائیکل کا کوئی گیت ہو یا 2015 میں ٹیلرسوئفٹ کی گائی ہوئی کوئی دھن، حسن کی یہ رانی اسکرین پر راج کرتی رہی۔ اشتہاری کمپنیوں نے ان کو منہ بولے معاوضے پر اپنے ہاں کام کرنے کی درخواست کی۔ فٹنس ویڈیوز بھی اس کے کام کاحصہ بنیں۔ ایک درجن کے قریب فلموں میں کام کیا، جبکہ میوزک اور فٹنس ویڈیوزکو ملا کر تقریباً 9 ویڈیوز میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ ٹیلی وژن کی دنیا میں بھی درجن بھرسے زیادہ پروگراموں میں کام کرکے مزید شہر ت حاصل کی، جس میں مختلف ڈراما سیریز اور ٹاک شوز شامل ہیں۔ ٹیلی وژن میں اب تک کا آخری پروگرام 2016 نشر کیا گیا۔ فلم، ٹیلی وژن، میوزک ویڈیوز اور فیشن کی دنیاپر اس حسینہ کا راج اب تک جاری ہے۔

’’Cindy Crawford‘‘ نے 2000 تک آتے آتے فیشن کی دنیا کو خیر بادکہا، البتہ تجارتی اور فلاحی سرگرمیوں کی طرف رجحان برقرار رہا، پھر 2011 میں محدود پیمانے پر، ماڈلنگ کی طرف واپسی ہوئی۔ 2015 کو Becoming کے نام سے اپنے کیرئیر اورذاتی زندگی پر کافی ٹیبل کتاب کا اجرا بھی کیا، دیگر کئی معروف کافی ٹیبل کتابوں کاحصہ بنتی رہی۔صحت عامہ سے متعلق فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیا۔ اس کی ذاتی زندگی کی ایک جھلک دیکھی جائے تو اس نے دو شادیا ں کیں، پہلی شادی ہالی ووڈ کے معروف اداکار Richard Gere سے کی، جو زیادہ عرصہ نہ چل سکی۔ دوسری شادی ایک بزنس مین سے کی، جو تا حال کامیابی سے جاری ہے، اس کے دو بچے بھی ہیں، جنہوں نے اپنی ماں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فیشن کو ہی اپنے کیرئیر کے لیے منتخب کیا ہے۔ 2008 کے امریکی انتخابات میں بارک اوبامہ کے حق میں اپنی آواز ملائی جبکہ 2011 کے انتخابات میں ان کی نگاہ کامرکز Mitt Romney تھا۔
زندگی کی 50 بہاریں دیکھنے والی یہ حسین خاتون اب بھی بے حد پرکشش ہے اور اپنے بعد آنے والی حسین عورتوں کو بھی شہرت کے سفر میں پیچھے چھوڑ چکی ہے۔ اس کا شمار ان چند مقبول ترین امریکی شخصیات میں ہوتا ہے، جنہوں نے بڑے اعتماد سے اپنے کیرئیر کو آگے بڑھایا، خود کو زیادہ تنازعات میں گھرنے نہیں دیا، پوری دنیا کے فیشن میں خود کو شریک رکھا، فلاحی اور خیراتی کاموں میں بھی پیش پیش رہی۔

اس حسینہ نے اپنے حسن کو بحال رکھا، کہیں خود کو گل نہ ہونے دیا، اپنے دیدنی حسن کی روشنی سے مداحوں کو دیوانہ بناتی رہی۔ یہ پرکشش لڑکی، اب ایک باوقار عورت کے روپ میں ڈھل چکی ہے، ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ زندگی کے اتنے ادوار میں کوئی اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھے، مگر اس نے ثابت کر دکھایا۔ شہرت کی شہزادی اب بھی اپنے اعتماد سے کسی کے حواس کو باختہ کر سکتی ہے، کیونکہ اس کا حسن کندن ہو چکا ہے۔