Laaltain

آپ کا نام پکارا گیا ہے

21 مئی، 2017
آپ کا نام پکارا گیا ہے
دھند ہے چاروں طرف پھیلی ہوئی
میں بھی اس دھند کا کمبل اوڑھے
سر کو نیوڑھائے ہوئے بیٹھا ہوں

میں اکیلا ہی نہیں ہوں کہ یہاں اور بھی ہیں
منتظر اپنے بُلاوے کے لیے
لپٹے لپٹائے ہوئے’خود میں
اکیلے، چپ چاپ…….
جامد و ساکت و بے جان بتوں کی مانند
سر کو نیوڑھائے ہوئے بیٹھے ہیں

کچھ سے برسوں کی شناسائی ہے
میرے ہم عمر ہیں، میں جانتا ہوں
برق رفتار تھے سب بادیہ پیمائی میں
میری ہی طرح قدم زن تھے، سبک رو تھے یہ لوگ!
اپنے قد کاٹھ سے آدھے پونے
آج گم صم سے یہاں
صف بہ صف بیٹھے ہیں آنکھیں موندے
خستہ، درماندہ، تھکے ہارے، نڈھال
سانس پھولے ہوئے، بے دم ، ہلکان
میری ہی طرح جفا کش تھے، جیالے تھے یہ لوگ

کہیں پیچھے سے کوئی کندھا ہلاتا ہے مرا
اور تاکید سے کہتا ہے، “حضور اٹھئے تو
آپ کا نام پکارا گیا ہے!”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(اپنی چھیاسویں سالگرہ پر لکھی گئی نظم)

Image: Jan Hartman

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *