Laaltain

ایک دلاسہ جو ہم پر تهوکا گیا

3 دسمبر، 2016
ایک دلاسہ جو ہم پر تهوکا گیا
دکھ سایوں کی طرح ہمارا پیچھا کرتے ہیں
ہمارا قتل ہماری پیدائش کے دن ہمارے چہرے پر لکھ دیا جاتا ہے
ہم اپنے بے نشان چہرے اوڑھے ان قاتلوں کا انتظار کر رہے ہیں
جنہیں جانتے بوجھتے نامعلوم لکھا جائے گا
بندوقیں ہم پر قہقہے لگاتی ہیں
لیکن تکلیف تسلی کے ان لفظوں سے ہوتی ہے
جو بارود تھوک دینے والی گولی کے خول کی طرح
ہر قتل کے بعد زمین پر لڑھکتے ہیں
اس انتظار میں کہ انہیں دوبارہ استعمال کے لیے اکھٹا کر لیا جائے۔۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *