[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
“اس دن۔۔۔۔۔۔۔”
[/vc_column_text][vc_column_text]
شاعر: توقیر عباس
اس دن تو وہ خود بھی شکستہ قابلِ رحم تھا لیکن،
کون تھا جس کے لئے
اس کی ہمدردی نہیں تھی،
جس پر اس کو ترس نہیں آیا تھا،
سو اُس نے اِس لمحے کے زیر اثر،
سب اشیاء کو دیکھا،
کون تھا جس کے لئے
اس کی ہمدردی نہیں تھی،
جس پر اس کو ترس نہیں آیا تھا،
سو اُس نے اِس لمحے کے زیر اثر،
سب اشیاء کو دیکھا،
دریا ندی سمندر اپنے کناروں میں سمٹے بل کھاتے ہیں،
تھل میں ویرانی رقصاں ہے،
پیڑ ہیں پاگل ہو امیں ہاتھ میں ہلاتے رہتے ہیں،
تھل میں ویرانی رقصاں ہے،
پیڑ ہیں پاگل ہو امیں ہاتھ میں ہلاتے رہتے ہیں،
پنچھی کتنا اڑتے ہیں،
کوہ فقط تخریب کی زد پر آ کر
کِرتے
زلزلے پیدا کرتے رہتے ہیں،
ہوا بھی اندھی ہے،
جو سب سے مراسم رکھتی ہے،
اس جیسے سب انساں
اک کاہش میں رینگتی روحیں ہیں،
اس نے دیکھا،
سب کچھ اک مربوط نظام کی جکڑن میں ہے،
سب کچھ جدا جدا ہے،
لیکن اک دوجے سے
لاکھوں رشتے جڑے ہوئے ہیں۔
کِرتے
زلزلے پیدا کرتے رہتے ہیں،
ہوا بھی اندھی ہے،
جو سب سے مراسم رکھتی ہے،
اس جیسے سب انساں
اک کاہش میں رینگتی روحیں ہیں،
اس نے دیکھا،
سب کچھ اک مربوط نظام کی جکڑن میں ہے،
سب کچھ جدا جدا ہے،
لیکن اک دوجے سے
لاکھوں رشتے جڑے ہوئے ہیں۔
لالٹین پر یہ سلسلہ نظم نماء کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔
نظم نماء اردو شاعری کے فروغ کے لیے کوشاں ایک آن لائن فورم ہے۔
نظم نماء اردو شاعری کے فروغ کے لیے کوشاں ایک آن لائن فورم ہے۔
Image: David Sosa
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]