سچائی بےحیائی ہے
مجھے جھوٹ میں رہنے دو
میں شرمیلا ہوں
میرا باپ بچپن میں مر گیا تھا
میں غنڈہ نہیں بن سکا
بس پھر شرماہٹ ہی باقی بچی تھی
یہ مجھ پر آسیب بنی ہے
مجھے جھوٹ میں رہنے دو
میں شرمیلا ہوں
میرا باپ بچپن میں مر گیا تھا
میں غنڈہ نہیں بن سکا
بس پھر شرماہٹ ہی باقی بچی تھی
یہ مجھ پر آسیب بنی ہے
میں نے ہنسنا سیکھ لیا ہے
تشدد کرنا سیکھ لیا ہے
تم پر بھی
خود پر بھی
اور دیواروں کے اضطرابوں پربھی
یہ ٹھینگے پاگل پن کے دورے
قسط وار مجھ پر شائع ہوتے ہیں
مجھے فلم چلانی ہے لیکن
پہلے بنانی پڑے گی
سر پھوڑنے کی کہانی سنانی پڑے گی
متواتر
تشدد کرنا سیکھ لیا ہے
تم پر بھی
خود پر بھی
اور دیواروں کے اضطرابوں پربھی
یہ ٹھینگے پاگل پن کے دورے
قسط وار مجھ پر شائع ہوتے ہیں
مجھے فلم چلانی ہے لیکن
پہلے بنانی پڑے گی
سر پھوڑنے کی کہانی سنانی پڑے گی
متواتر
اگر اتنا لکھ سکتا
تو نظمیں نہ لکھ رہا ہوتا
اور سچائی ویسے بھی
بےحیائی ہے
تو یہ بھی جھوٹ ہے کہ میں لکھ رہا ہوں
یہ نظم میرے پرکھوں نے لکھی ہے
میرے بچوں نے لکھی ہے
تم نے لکھی ہے
میں تو بس اینٹ رکھ کر
ذرا ادھر کو گیا تھا
پیچھے کفر کی یہ مسجدیں
میرے بھائیوں نے کھڑی کی ہیں
کوئی بھی قصور میرا نہیں ہے
افسوس!
تو نظمیں نہ لکھ رہا ہوتا
اور سچائی ویسے بھی
بےحیائی ہے
تو یہ بھی جھوٹ ہے کہ میں لکھ رہا ہوں
یہ نظم میرے پرکھوں نے لکھی ہے
میرے بچوں نے لکھی ہے
تم نے لکھی ہے
میں تو بس اینٹ رکھ کر
ذرا ادھر کو گیا تھا
پیچھے کفر کی یہ مسجدیں
میرے بھائیوں نے کھڑی کی ہیں
کوئی بھی قصور میرا نہیں ہے
افسوس!