Laaltain

آخری موسم

17 نومبر، 2016

[vc_row full_width=”” par­al­lax=”” parallax_image=“”][vc_column width=“2/3”][vc_column_text]

[/vc_column_text][vc_column_text]

ہُو کا عالم
کہرے کی بے زار ردائیں
سینے میں در آتی خُنکی
دُھند کے بوجھل پن میں گم
خاموشی کا مٹیالا چہرہ
وقفے وقفے سے سسکی لیتا
سںّاٹا سانسوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے اُکتاہٹ کی سیلن
تہہ کے سینے سے سائے کی ہم آغوشی
اس پاتال میں زینہ زینہ منزل منزل
بھاری قدموں سے اُترو تو
موت کی پیلی آنکھیں
کھا جانے والی نظروں سے چہرے کو تکتی ہیں
جھانکتی آنکھوں کے زخمی پَٹ
کُہر سے بھر جاتے ہیں
فرش سے چپکا، آنے والے کو دیکھے تو
روشنی کے معدوم اعلان سے بھی
آنکھیں چُندھیا جاتی ہیں
پلکیں کھولتا ہے تو خنکی بھر جاتی ہے
زینے سے آنے والے کی صورت
دھُند میں کھو جاتی ہے
یخ بستہ سانسوں کے سنّاٹے کا منتر
چُپ کا جادو کرتے کرتے سو جاتا ہے
ہُو کا عالم اور بھی گہرا ہوجاتا ہے

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=“1/3”][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *