Laaltain

یہ بغاوت بھری نظم سنتی کہاں ہے

6 فروری، 2016

[vc_row full_width=”” par­al­lax=”” parallax_image=“”][vc_column width=“2/3”][vc_column_text]

یہ بغاوت بھری نظم سنتی کہاں ہے

[/vc_column_text][vc_column_text]

کئی بار سوچا
قلم کو معطّل کروں
اور احساس معزول کر دوں
سُکوں سے جیوں
جس طرح سے سبھی جی رہے ہیں
” مجھے کیا، کہ میں تو سُکھی ہوں” کے اوراد پڑھتے ہوئے
ڈیم کئرینگ طبیعت کے حامل
یہ خود ساختہ ” سیلف سینٹیرڈ” لوگوں کے مانند جیتا رہوں
کم سے کم
یہ جو میں آئے دن کربِ تخلیق کا دردِ زِہ سہ کے نظمیں جنے جا رہا ہوں
تو اس کارِ وحشت سے تو جان چھوٹے !
( مجھے دردِ زِہ سے ” یونہی” یاد آیا کہ عورت پہ ہر دم سلامی رہے)
اور کَئی بار سینے کے اندر دھڑکتی ھوئی نظم سے یہ کہا ہے
کہ اے موجِ خوں
اے بغاوت کی لَو
اندرونے میں جی
تجھ کو دالانِ دنیا میں آنے کا چسکا پڑا ہے
مگر یہ زمانہ ہے
اور اس کے نخرے میں سچ کی سماعت کہیں بھی نہیں ہے
مِری جاں یہ دنیا بڑی نک چڑھی ہے
مگر یہ بغاوت بھری نظم سنتی کہاں ہے
یہ الّہڑ حسینہ
کمر کس کے آتی ہے
دنیا کے نخرے ہوا میں اُڑاتی ہے
اور آ کے کہتی ہے
ہاں ؟ کیا کہا ؟؟
تم ذرا پھر بتانا کہ کیا کہہ رہے تھے ؟؟
تو مین مسکراتے ہوئے دیکھتا ہوں
قلم چومتا ہوں ۔۔ !

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=“1/3”][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *