حکومت پنجاب کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات کے بعد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ٹیکسلا کی بسوں میں پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ تعینات کر دیے گئے ہیں۔ پنجاب کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی صورت حال کے جائزے کے دوران یو ای ٹی ٹیکسلا کی سیکیورٹی کو اے پلس مائنس درجہ دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی اداروں کے جائزے کے دوران یو ای ٹی کو یہ درجہ اس کے 500 سے زائد طلبہ کے غیر محفوظ اور دہشت گردی کے خطرے سے دوچار ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے، تاہم یونویرسٹی کو فوری طور پر کسی دھمکی یا سیکیورٹی خطرے کا سامنا نہیں۔ تعینات کیے گئے گارڈز کو پولیس کمانڈوز نے تربیت دی ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کو یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ شناختی کارڈ ہمہ وقت پاس رکھنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ طلبہ کے لیے یونیورسٹی میں داخل ہوتے اور بسوں میں سوار ہوتے وقت کارڈ دکھانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ طلبہ کو یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ کارڈ گم ہو جانے کی صورت میں اس کی گم شدگی کی فوری رپورٹ تھانے اور ڈائریکٹر سٹوڈنٹ افیئرز کو دینے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ یونیورسٹی کارڈ کی فوٹو کاپی ناقابل قبول قرار دے دی گئی ہے اور کسی اور طالب علم کا کارڈ استعمال کرنے پر 2000 روپے جرمانے کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ بعض طلبہ کے مطابق انہیں یونیورسٹی کے اندر بسوں کے انتظار کے لیے بس سٹینڈ پر اکٹھے ہونے سے بھی منع کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کی عمارت کو بھی زیادہ محفوظ بنانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، بنکرز کی تعمیر کی جا رہی ہے اور چاردیواری پر خار دار تاریں لگائی جا رہی ہیں۔
سیکیورٹی انتظامات میں بہتری پر جہاں طلبہ حلقوں کی جانب سے اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے وہیں ہرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ طلبہ کی جانب سے پرائیویٹ گارڈز کی تعیناتی کو مسئلے کا عارضی حل قرار دیا گیا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مستقل گارڈز بھرتی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔