Laaltain

ہم پیشہ

2 مئی، 2017
تپتی سڑکوں پر
مجبور حرکت
عمروں کی اس بھیڑ میں
مجھ کو روز نظر آتی ھے
کچرے کے ڈھیروں سے
اپنے نصیب کے
ٹکڑے چننے والی
یہ محنت کش لڑکی

ٹین کے ڈبے،
خالی بوتلیں،
ٹوٹی چپلیں

کچھ دن بعد
یہ کوڑا کرکٹ
اجلے رنگ پہن کر
بازاروں کے
شوکیسوں میں
سج جائے گا
تب کچرا چننے والے
ان دو میلے ہاتھوں کی مشقت
کس کو یاد رہے گی

سوچتا ہوں
خود میرا کام بھی ایسا ہی ہے
رنج و مصیبت کے مارے
ان گلے سڑے شہروں میں بکھرے
دکھ کے منظر چنتا رہتا ہوں
اور نظمیں بنا کر
اخباروں میں چھپواتا ہوں
وہ نظمیں
جن کے مداح
کبھی دکھ چننے والی آنکھوں کا
اک دکھ بھی جان نہ پائیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *