Laaltain

گلگت بلتستان؛ سیاسی قیدیوں کی رہائی ضروری ہے

4 نومبر، 2015

letters-to-the-editor-full-featured1

محترم مدیر
گلگت بلتستان کے عوام جب بھی اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو انہیں نظرانداز کیا جاتا ہے، ان سے ناروا سلوک کیا جاتا ہےاور ظلم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہماری تنظیم بالاورستان فرنٹ ہمیشہ سے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی فراہمی اور مسائل کے حل کے لیے کوشاں رہی ہے۔ آپ کے موقر جریدے کے ذریعے ہم عوام الناس کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر سے وابستہ گلگت بلتستان کے عوام جب بھی اپنی آزادی، خودمختاری اور آئینی حقوق کی بات کرتے ہیں تو انہیں وفاقی حکومت کے نمائندے اورگلگت بلتستان میں موجود ان کے مقامی گماشتے ہمیں خاموش کرانے کے لیے طرح طرح کے ہتھکنڈے اور ریاستی طاقت استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے کئی سیاسی کارکن اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے ساتھی ریاستی اداروں کی حراست میں ہیں۔ نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ اپنے حقوق کی بات کرنے کی پاداش میں سینکٹروں سیاسی کارکن اور رہنما پچھلے 5 ماہ سے گلگت بلتستان کی مختلف جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔
وابستہ گلگت بلتستان کے عوام جب بھی اپنی آزادی، خودمختاری اور آئینی حقوق کی بات کرتے ہیں تو انہیں وفاقی حکومت کے نمائندے اور گلگت بلتستان میں موجود ان کے مقامی گماشتے ہمیں خاموش کرانے کے لیے طرح طرح کے ہتھکنڈے اور ریاستی طاقت استعمال کرتے ہیں۔

 

تفصیلات کے مطابق 7 جون 2015 کو جب فاتح گلگت بلتستان کرنل مرزا حسن خان (مرحوم) کے فرزند کرنل ریٹائرڈ نادر حسن خان، بالاورستان کے اہم رہنما صفدر علی، افتخار حسین، مدثر، وسیم، افتخار پالے اور دیگر کارکنان پاک چین اقتصادی راہداری پراپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے لیے گلگت میں یونائیٹڈ نیشن ملٹری گروپ برائے انڈیا اینڈ پاکستان کے ذیلی دفتر جوٹیال گلگت پہنچے۔ یہ افراد اس اقتصادی منصوبے پر اپنے تحفظات عالمی اداروں تک پہنچانا چاہتے تھے لیکن انہیں ریاستی اداروں نے روک کر زدوکوب کیااور گرفتار کر لیا۔ اپنا آئینی، قانونی اور سیاسی حق استعمال کرنے والے یہ سیاسی کارکن تاحال جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ ان سیاسی کارکنوں کو قانونی معاونت بھی فراہم نہیں کی جارہی جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ان کا حق ہے۔پچھلے پانچ ماہ کے دوران نہ تو انہیں کسی عدالت سے ضمانت حاصل کرنے دی گئی ہے اور نہ ہی کوئی واضح مقدمہ قائم کیا جارہا ہے ۔ لہٰذا اس سلسلے میں ہم پاکستانی حکمرانوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عالمی اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ گلگت بلتستان میں اسیر سیاسی رہنماوں کو فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کریں۔ ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ان پر لگائے گئے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات سے انہیں بری الزمہ قرار دیا جائے۔ ہم اس حوالے سے حکمرانوں کو انتباہ کرتے ہیں وہ گلگت بلتستان کے سیاسی اسیران کے حوالے سے نوٹس لے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے بیس لاکھ مظلوم و محکوم عوام اپنے حقوق کے لیے پوری قوت سے اٹھ کھڑے ہوں گے جنہیں سنبھالنا موجودہ حکومت کے لیے مشکل ہو جائے گا۔
فقط
اراکین بالاورستان نیشنل فرنٹ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *