Laaltain

کھلونا موت بھی ہے

24 مئی، 2017
کھلونا موت بھی ہے
مرے جسم کے پینتروں سے پریشاں تھی وہ
میں نے سمجھانا چاہا اسے
خدا جانتا ہے
کہ رتی برابر مجھے اور جینے کی خواہش نہیں
سچ تو یہ ہے
ایسے مہمان سے منہ چھپانا
کہ جو صرف میرے لیے آسمانوں سے آیا ہو
شرمندہ کرتا ہے مجھ کو
بھلا ایک انساں کے بس میں کہاں موت کو چھیڑنا
میں تو ڈرتا ہوں تم سے
یہ کوئی اور ہے جو مرے سرد پیروں کو پھر گرم کر کے تمہیں چھیڑتا ہے
مرے گھر کے چکر لگانے پہ مجبور کرتا ہے
مگر وہ سسکتی رہی
اپنے پیروں کے چھالوں کو روتی رہی
اور میں حیرت زدہ
سوچنے پر یہ مجبور تھا
کیا مری موت بھی
میرے مرنے کے دن
میری سانسوں کی گنتی کے بارے میں اتنی ہی انجان ہے؟
جتنا میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *