کھرے عشق کا المیہ
بزدلی کی بھی حد ہے
کس لیے اور کیوں
ہم اچھل کود کرتے پھرتے پھریں منزلوں منزلوں
لاش سینے سے اپنے لگائے ہوئے
ان دنوں کی
کہ جب عشق آدھا ادھورا تھا اور راستے میں تھے ہم
محبت کا حد سے گزرنا ہی بے کیف کرتا ہے اس کو
کھرا عشق یوں بھی اداسی ہے
گہری اداسی
کسی بھی طرح کے جنوں
اور لفظوں سے خالی
ٹھیک بارش سے پہلے کی جیسے گھٹن
سانس لینا بھی مشکل ہو جس میں
بے وفائی کا پنکھا جھلو
مان لو
اس مسلسل اذیت سے
الزام سر لینے والا ہی اچھا
اٹھا لے جو خود بے وفائی کی تہمت
وہی ہم میں سچا
کس لیے اور کیوں
ہم اچھل کود کرتے پھرتے پھریں منزلوں منزلوں
لاش سینے سے اپنے لگائے ہوئے
ان دنوں کی
کہ جب عشق آدھا ادھورا تھا اور راستے میں تھے ہم
محبت کا حد سے گزرنا ہی بے کیف کرتا ہے اس کو
کھرا عشق یوں بھی اداسی ہے
گہری اداسی
کسی بھی طرح کے جنوں
اور لفظوں سے خالی
ٹھیک بارش سے پہلے کی جیسے گھٹن
سانس لینا بھی مشکل ہو جس میں
بے وفائی کا پنکھا جھلو
مان لو
اس مسلسل اذیت سے
الزام سر لینے والا ہی اچھا
اٹھا لے جو خود بے وفائی کی تہمت
وہی ہم میں سچا

