Laaltain

“کوئی تو آبلہ پا دشت جنوں سے گزرا”

20 اپریل، 2015
ہمارے حصے میں آئی ہوئی خالی قبریں
کب کی بھر چکی ہیں !
ہماری آنکھوں کو
ان خوابوں پر بھی مرثیے پڑھنے پڑے
جنکی لاشیں ابھی تک
سرد خانوںمیں لاوارث پڑی ہیں !
ہم نے راہ چلتے ہوئے
ہر اک پتھر سے اس کے چھالوں کا درد لیا
مگر ہماری خشک ہتھیلیوں پر
آسماں نے تھوکنا تک بھی گوارہ نہیں کیا!
ہم بے دین نہیں تھے
پھر بھی ہماری قبروں پر صلیب چڑھا دی گئی
ہماری کھالوں سے بنا ئے ہوئےجوتے
گلی کوچوں میں بانٹ دیے گئے
ہمارے بعد بھی ہمیں پیروں تلے روندا گیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *