درد کی لذت میں گندھا میرا بدن
مغائرت کے سکوت زدہ گنبد میں
زوال آشنا امیدوں کے ہمراہ
بے روح لفظوں کا بوجھ اٹھائے
چاروں اور گھوم رہا ہے
اُس در کی تلاش میں
جو شاید کبھی تھا۔۔۔ اب نہیں ہے
تمہاری انا زدگی نے
مجھے گھسیٹ کر
ڈوبتی امید کے اس چوبی زینے پر لاکھڑا کیا ہے
جو بے حسی کی ٹھنڈی آگ میں جل کر
راکھ ہو رہا ہے ۔
Image: Kevin Corrado