Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

کئی دن سے آنکھوں میں آنسو نہیں تھے

test-ghori

test-ghori

03 اکتوبر, 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

کئی دن سے آنکھوں میں آنسو نہیں تھے

[/vc_column_text][vc_column_text]

یہاں کوئی نم دار آنکھوں سے چِھن بھر بھی دیکھے
تو لگتا ہے بارش سی ہونے لگی ہے
گھنے بادلوں میں سمندر ہمکنے لگا ہے
مجھے تم بتاؤ
کہ چُپ چاپ جیون کی ہر سمت بہتے ہوئے پانیوں کو
کہاں تک چھپاؤں گا میں
اَن کہی داستانیں کہاں تک سناؤں گا میں
زندگی کے زمیں دوز رستوں پہ کب تک چلوں گا
ابد خیز خوابوں کو دیکھوں گا کب تک
تمہارے گھنے سبز نادیدہ باغوں کی چھاؤں میں کب تک جلوں گا
تمہاری محبت کے چہرے پہ آنکھیں نہیں ہیں
یہ صدیوں پرانے اندھیرے کے خستہ مکانوں کے پیچھے، درختوں کے نیچے
جہاں ہم ذرا دیر باتوں کے چھینٹے اُڑاتے ہوئے آ گئے ہیں
یہاں چند سائے ہمارے لیے روشنی لا رہے ہیں
پرندے ہمارے لیے گا رہے ہیں
یہ لمحے جو بوڑھے زمانوں کے بچے ہیں
چُھپ کر ہمیں دیکھنے آ گئے ہیں
مگر تم بتاؤ
کہ عمریں کہاں تک ہمارے لیے سانس لیتی رہیں گی
کسی دن کہیں گی
چلو اب بہت جی لیا ہے
ڈرائیور اٹھاؤ یہ سامان سارا
چلو پورٹیکو میں گاڑی کھڑی ہے
مجھے تم بتاؤ!
میں لفظوں کے کیپسول کھا کھا کے کب تک جیوں گا
یہ نظموں کا سیرپ بھی کب تک پیوں گا
یہ ملبوسِ انفاس کامل ہی اب پھٹ چکا ہے
اسے اور کتنا سیوں گا ۔۔۔۔۔۔۔ ؟

Image: Tallulah Fontaine
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]