چُپ
دروازہ مت کھولو
کہ باہر سوال آئے ہیں
جن کو پناہ دینا
جرم گردانا گیا ہے
کہ باہر سوال آئے ہیں
جن کو پناہ دینا
جرم گردانا گیا ہے
آقاوں کی سہولت کو
ہم اپنے عقوبت خانے
خود میں لئے پھرتے ہیں
کہ ہم، وہ نسل ہیں
جو اپنی تصویروں کے باہر
کبھی مسکرا نہ سکیں گے
ہم اپنے عقوبت خانے
خود میں لئے پھرتے ہیں
کہ ہم، وہ نسل ہیں
جو اپنی تصویروں کے باہر
کبھی مسکرا نہ سکیں گے
تم لب کشائی کی پاداش میں
انتظار میں تبدیل کر دیئے گئے
جو غم سے بھی زیادہ طویل ہے
اور انتظار بھی کیا
کہ بھلا کس کو خبر
گمشدہ چیزیں کہاں جاتی ہیں
انتظار میں تبدیل کر دیئے گئے
جو غم سے بھی زیادہ طویل ہے
اور انتظار بھی کیا
کہ بھلا کس کو خبر
گمشدہ چیزیں کہاں جاتی ہیں
Image: Tammam Azzam