Laaltain

پکچر پزل

8 اپریل، 2017
پکچر پزل
یہ خواب دیکھے
تو اس کی آنکھیں
سلگتی سیخوں کی تیز نوکوں سے چھید دینا
کہ اس کی آنکھوں میں خواب کوئی نہ پھر سمائے

اگر یہ چیخے
تو اس کے ہونٹوں کو سخت دھاگوں میں یوں پرونا
کہ کوئی سسکی بھی اس کے لب سے نکل نہ پائے

زبان کھولے تو
کند خنجر سے کاٹ دینا زبان اس کی
کہ اس کے لفظوں کا خون بہہ کر
اسی کے ہونٹوں پہ پھیل جائے

سماعتوں پر یہ دھیان بھی دے
تو اس کے کانوں کی نالیوں میں
پگھلتا سیسہ انڈیل دینا
کہ اس کے اندر
نوائے دل کاغرورِ تاباں رہے نہ باقی

سفر کا سوچے
تو اس کے پاؤں ہی کاٹ دینا
کہ اس کے دل میں مسافتوں کا
کوئی بھی ارماں رہے نہ باقی

یہ بادلوں کی ردائیں مانگے
برہنہ سورج کا قہر دینا
سمندروں کی طلب کرے تو
زمین۔ تشنہ کی لہر دینا
حقیقتوں کا پیام چاہے
فریب کاری کا سحر دینا
یہ شہد مانگے تو زہر دینا
خیال رکھنا
یہ فکر۔نو کا پیامبر ہے
نۓ خیالوں، نئی امیدوں،
نئ امنگوں کا ہمسفر ہے
یہ آنے والی نئی رتوں کا بھی
چارہ گر ہے
خیال رکھنا
وجوداس کا تم اتنے ٹکڑوں میں
بانٹ دینا
یہ اپنے ٹکڑوں کو جب سمیٹے
اور ان کو پھر جوڑنے کا سوچے
تو پچھلی ترتیب بن نہ پائے
یہ اپنی پہچان بھول جائے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *