Laaltain

پشتونوں سے متعلق چند غلط فہمیاں

17 جولائی، 2015

[block­quote style=“3”]

ادارتی نوٹ: یہ تحریر ایک پشتون کے ذاتی تجربات پر مبنی ہے جس کا سامنا انہیں مختلف مواقع پر کرنا پڑا۔ اس تحریر کا مقصد پاکستان میں پشتونوں کے ساتھ برتے جانے والے تعصب کو سامنے لانا ہے۔ اس تحریر کا مقصد کسی بھی لسانی، علاقائی یا سیاسی اکائی کے جذبات کو مجروح کرنا یا اشتعال پھیلانا نہیں ہے۔

[/blockquote]

کسی بھی قوم کی اپنے وطن ،زبان اور رسم ورواج سے محبت اس کی بقا کی ضامن ہے۔قومیں تباہی کے دہانے پر تب پہنچتی ہیں جب وہ اپنی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کو بھول کر یا تودوسری قوموں کی اندھی تقلید میں لگ جاتی ہیں یا پھر احساس کم تری کا شکار ہوکر استعماری قوتوں کی آلہ کار بن جاتی ہیں۔ اپنی تہذیب پر شرمندہ ان بھٹکی ہوئی قوموں کا نام و نشان رفتہ رفتہ مٹ جاتا ہے۔ پشتونوں کی نئی نسل کو اپنی روایات سے دور کرنے کے باعث ان میں اپنی ہی ثقافت کے حوالے سے احساس کم تری پیدا کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ پشتون ثقافت میں بعض سماجی روایات ایسی ہیں جو انسانی حقوق کے جدید تصور سے متصادم ہیں تاہم اس بنیاد پر ہر پشتون کو حقارت کی نظر سے دیکھنا مناسب نہیں۔
پورے عالم اسلام کے غم کو اپنے دل میں بسائے قوم پرستی کو لادینیت سمجھتا تھا اور ایک پختون ہونے کے باوجود مجھے اپنے پختون ہونے پر شرمندگی تھی
میں سوات میں پیدا ہوا۔ جماعت اسلامی کے زیر انتظام چلنے والے سکول “حرا” سے میٹرک کیااور انٹر بھی ضلع کے ایک کالج سے کیا۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ میں مذہبی بنیادوں پر استوار جذبہ حب الوطنی سے سر شار تھا لسانی و قومی تفریق سے واقف نہ تھا۔ پورے عالم اسلام کے غم کو اپنے دل میں بسائے قوم پرستی کو لادینیت سمجھتا تھا اور ایک پختون ہونے کے باوجود مجھے اپنے پختون ہونے پر شرمندگی تھی۔ میں اپنے آباء، اپنی تاریخ اور اپنی جدوجہد سے ناواقف تھا۔ مجھے پختونوں کے حوالے سے بس اتنا ہی معلوم تھا جس قدر کسی غیر پختون کو بتایا جاتا ہے۔ مجھے اکثر بتایا جاتا تھا کہ پختون بہت غیرت مند قوم ہے، اسلام سے سب سے زیادہ محبت پختون ہی کرتے ہیں، اگر پختون نہ ہوتے تو پاکستان نہیں ہوتا اور پورے پاکستان کے لوگ پختونوں سے بہت محبت کرتے ہیں۔ میری سوچ ایک تنگ کنوئیں سے باہر دیکھنے کو تیار نہیں تھی۔
یہاں پرپٹھان کو بیوقوف، لڑاکا، جھگڑالو، عورتوں کو بیچنے والا، عورت کو اپنی جوتی سمجھنے والا، لُوطی اور نجانے کیا کیا کہا جاتا ہے
انٹر کے بعد کراچی منتقل ہوا تو یہاں حیرت کے پہاڑ اس وقت میرے سرپر ٹوٹے جب مجھے پتا چلا کہ آج تک جو میں سمجھتا رہا کہ ’’ اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں‘‘ وہ سب جھوٹ تھا۔ یہاں پر تو مجھے کوئی پاکستانی سمجھتا ہے نہ انسان۔ ان لوگوں کی نظر میں تو’’پٹھان‘‘ کا مطلب ایک مسخرہ ہونا یا ایک خلائی مخلوق ہونے جیسا تھا۔ میں نے کراچی سے گریجویشن کی، یہاں کے مختلف اداروں میں نوکری کی اور ہمیشہ پشتونوں سے متعلق غلط العام مفروضوں کاشکار رہا۔یہاں پرہر کسی کا ایک نام اور ایک شناخت تھی لیکن میں استاد، خاکروب، کلرک، افسر، رفیق کار،پڑوسی سمیت ہر کسی کے لیے محض “لالہ” یا “خان صاحب” تھا۔ ہر کوئی مجھے میرے نام کی بجائے انہی ناموں سے پکارتارہا ۔
یہاں پرپٹھان کو بیوقوف، لڑاکا، جھگڑالو، عورتوں کو بیچنے والا، عورت کو اپنی جوتی سمجھنے والا، لُوطی اور نجانے کیا کیا کہا جاتا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان میں موجود عمومی سماجی مسائل کو صرف پشتونوں کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔ پشتونوں کو مختلف تحقیرآمیز القاب سے پکارتے اور ہمارے لطیفے بناتے وقت لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ مسائل ہر جگہ ہیں اور صرف پشتونوں کے ساتھ مخصوص نہیں۔ یہاں تک کہ میرے دفتر میں جب کوئی نامعلوم کالر تنگ کر رہا ہو تو آپریٹر کہتی ہے” لگتا ہے پٹھان ہے کوئی”۔ میں نہیں جانتا کہ یہ بدگمانیاں کیوں کر عام ہوئی ہیں لیکن میں اپنا دفاع کرنے میں اس لیے کامیاب نہیں ہو سکا کیوں کہ میں خود پشتون روایات اور تاریخ سے بے بہرہ تھا۔
باچا خان غدار ہے ،ملالہ یوسفزئی ایجنٹ ہے، پٹھان طالبان ہیں،ڈکیتی و مختلف جرائم میں پٹھان ملوث ہیں، دراصل کراچی کے حالات ہی پٹھانوں کی وجہ سے خراب ہیں۔۔۔ یہ اور اس جیسی کئی باتیں روزانہ کراچی میں ہر پشتون کو سننی اور برداشت کرنی پڑتی ہیں
جب آپ یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں یا کسی ادارے میں کام کرتے ہیں تو لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ آپ ایک تعلیم یافتہ باشعور انسان ہیں بلکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ اتفاقیہ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ پشتونوں کے حوالے سے لوگوں کا عمومی طرز عمل یہ ہے کہ انہیں یا تو کسی چوکیدارکا بیٹا سمجھا جاتا ہے یا کسی بس یا ٹرک ڈرائیور کا یعنی پٹھان ہونایہاں کسی جرم سے کم نہیں۔باچا خان غدار ہے ،ملالہ یوسفزئی ایجنٹ ہے، پٹھان طالبان ہیں،ڈکیتی و مختلف جرائم میں پٹھان ملوث ہیں، دراصل کراچی کے حالات ہی پٹھانوں کی وجہ سے خراب ہیں۔۔۔ یہ اور اس جیسی کئی باتیں روزانہ کراچی میں ہر پشتون کو سننی اور برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ بہت سے لوگ ہم پر احسان جتاتے ہیں گویا ہم پاکستان کے نچلے درجے کے شہری ہیں۔ ایسے لوگ آئے روز ہمیں جتاتے ہیں کہ یہ تو کراچی والوں کاہم پٹھانوں پر بہت بڑااحسان ہے کہ انہوں نے ہمیں کراچی میں رہنے کا موقع دیا ہے ورنہ پتہ نہیں ہم پٹھان کہاں کہاں در در کی ٹھوکریں کھاتے۔
میری ایک رفیق کار خاتون نے ایک دفعہ مجھ سے پوچھا کہ آپ لوگ اپنی عورتوں کو گھر پر قید کیوں رکھتے ہو؟ اور پھر اپنے سوال کا جواب بھی اس نے خود ہی دے دیا کہ “میرے بہنوئی کے ایک پٹھان دوست نے کہا کہ یار تم لوگوں کی خواتین جب باہر جاتی ہیں تو واپس آتی ہیں لیکن جب پٹھان عورت ۱یک بار بھی گھر سے نکلتی ہے تو پھر واپس نہیں آتی اس وجہ سے ہم پٹھان اپنی خواتین کو گھر سے باہر نکلنے نہیں دیتے۔” اس خاتون کے اس سوال اوراسی کے بنائے ہوئے جواب کومیں آج بھی نہیں سمجھ سکا۔ یقیناً ایسی غلط فہمیاں پشتونوں کی روایات اور تاریخ سے ناواقفیت کا نتیجہ ہیں۔
جب تک پاکستان میں بسنے والی دوسری قومیں ہماری زبان ، ہماری ثقافت اور ہماری روایات کی دل سے عزت نہیں کریں گی اس وقت تک اس پرچم کے سائے تلے ہم پٹھان ہی رہیں گے، کبھی پاکستانی نہیں بن پائیں گے۔
ایک خاتون نے بتایا کہ انہوں نے مطالعہ کیا اور انہیں یہ پتا چلا ہے کہ پٹھان دراصل جرمن نسل سے ہیں اور ہٹلر کے ساتھ ہمارا قریبی رشتہ ہے۔ یہ سن کے میرے منہ سے بے ساختہ ہنسی نکل گئی جس پر اس خاتون نے فوراً سرزنش کی کہ اس میں ہنسنے والی کونسی بات ہے؟؟ یقیناً دریائے سندھ کے میدانی علاقوں میں پشتونوں کو ہتھیار بند ، جنگجو اور سنگدل سمجھا جاتا ہے اور پشتونوں کے اندر موجود لطیف انسانی جذبات کو دریافت کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔
کراچی میں آپ مہاجروں کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ سارے مہاجر آپ پر نسل پرست ہونے کا الزام لگائیں گے۔ سندھیوں کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جاتا۔ اگر سندھی آپس میں اپنی مادری زبان میں بات چیت کریں تو بھی کوئی اعتراض نہیں کرے گا لیکن آپ پشتو میں بات کر یں تو آس پاس کے لوگ آپ کو عجیب نظروں سے دیکھیں گے اور آپ کو گنوار سمجھیں گے۔ حتیٰ کہ اگر پولیس کسی پشتون کو روکے تو مہاجروں اور پنجابیوں کے نسبت زیادہ پوچھ گچھ کرے گی اور زیادہ رشوت لے گی۔
پاکستان ایک وفاق ہے اور اس میں مختلف زبانیں بولنے والی اور مختلف تہذیب وثقافت کی حامل قومیں رہتی ہیں لیکن ہر خطے میں کسی دوسرے خطے کی اقوام کے حوالے سے مختلف تعصبات پائے جاتے ہیں۔ جب تک پاکستان میں بسنے والی دوسری قومیں ہماری زبان ، ہماری ثقافت اور ہماری روایات کی دل سے عزت نہیں کریں گی اس وقت تک اس پرچم کے سائے تلے ہم پٹھان ہی رہیں گے، کبھی پاکستانی نہیں بن پائیں گے۔

23 Responses

  1. آپ نے لکھا لسانیت پھیلانا آپ کا مقصد نہ تھا تو کیا یہ بات لکھ دینے سے آپ کا دامن صاف ھوجائے گا ؟
    کیونکہ یہ پوسٹ سراسر لسانی ہے اب اگر آپ کی طرح کوئی ھاتھ میں چھری پکڑ کر کسی کو کہے کہ دیکھ بھائی تھجے قتل کرنا میرا مقصد نہیں میں تو بس یہ چھری تیرے پیٹ میں گھساؤں گا :p
    ویسے پختونوں کو پاکستان میں لڑاکا جھگڑالو تو نہیں غیرت مند کہا جاتا ھے

  2. Very nice arti­cle. You r right many Pakhtoons do not know about their histry, her­itage, cul­ture lan­guage, they donot know about their heros. Many pakhtoons believe that Pak.Studies is holy book, state try­ing to divide pakhtoons as state can. Those pakhtoons, who hav knowl­edge about their his­to­ry her­itage cul­ture lan­guage heros, they always proud to be Pakhtoons.

  3. Mare aziz dost mojy apni zuban sakafat pash­tun hone pr fahar hai…bad az k boht sa log jasy apne far­maya k tarekh sa na bal­ad hai inhe ye masay­ale samne ayn­gy ye ak proxi war hai jo hr pakhtun k helaf kela ja raha hai pun­jabi east­ab­lish­ment ki taraf sa.…bajye kesi or ko mured elzam tehrane k apni qoom parast par­ty jpin krlo ye tamam masayel hatm jojngy.or koshish kro logo ko ragh­bi krne ki .yahe raene­jhat hai.

  4. My dear, do you agree that there is vast dif­fer­ence between an edu­cat­ed and an igno­rant per­son? OR no mat­ter what, if he is pukhtoo,n he is bet­ter than any human being?

  5. بہت خوب لکھا ہے ہے آپ کراچی کی بات کرتے ہیں اسلام آباد ، راولپنڈی اور لاہور جیسے شہروں میں بھی ایسا ہی تعصب پایا جاتا ہے ۔

  6. Bahot acha, sirf Karachi nahi balkay hama­ray apne sobay main bhi hama­ray sath soteli maa jesa salook kiya jata hai.
    Aaj 15 20 saal pehle hamay bewaqoof samjha jata tha jab kay aaj kal jan­gli darin­day kaha jata hai.

  7. Dear Iftikhar Alam, آپ نے لسانی تعصب کے خلاف بہت اچھا لکھا ہے قابل ستائش ہے
    مگر جب ہم اس تصویر کو تھوڑا بڑا کرکے دیکھیں تو یہ رویہ ہر شہر ہر صوبے اور ہر ملک میں موجود ہے- یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنی زبان والوں کے ساتھ زیادہ کمفرٹیبل محسوس کرتا ہے-
    کیا خیبر پختونخواہ میں دوسری زبانیں بولنے والوں سے یہی رویہ روا نہیں رکھا جاتا؟
    میں ایک دفعہ چار دن کیلئے سرکاری کام سے وہاں رکا تھا یقین کریں میرے ساتھ دو تین لوگوں کے علاوہ کوئی بات کرنا پسند نہیں کرتا تھا
    مارکیٹ میں شاپنگ کرنے گیا تو جیسے ہی میں اردو میں کوئی سوال پوچھتا تھا دوکاندار کا لہجہ ہی بدل جاتا تھا اور اگر بھالو آٹو کی بات ہوتی تو ایک ہی لفظ سننے کو ملتا “زاہ
    تو چلتے چلتے ایک اور سوال کیا کے پی کے دیہات میں پشتو کے علاوہ کوئی زبان بولنے والے کو حقارت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا؟
    بہر حال آپ نے اپنا درد بتایا ہے اس سے اجتماعی رویوں کے بارے میں آگاہی ملی شکریہ

  8. میں پاکستان کے تین صوبوں کے مختلف شہروں میں رہی ہوں اور آپکے اس آرٹیکل کی مکمل تائید کرتی ہوں ! اسمیں کوئی دو راۓ نہیں کہ پاکستان کو زبردستی اور بہت ھی بے وقوفانہ طریقے سے “ایک قوم ” بنانے کی ایسی کوشش کی گئی ہے جس میں یہاں صدیوں سے رہنے والی لسانی اکائیوں کو احساس کمتری کا شکار بنایا گیا ہے کراچی اس بد بختی کا سب سے زیادہ شکار ہوا کہ یہاں پشتونوں کو “اخروٹ ” بلوچوں کو “وحشی ،” سندھیوں کو “جاہل ” اور پنجابیوں کو “ڈنگر ” کہا گیا اور میں نے بچپن سے اسکول ، کالج میں یہی سنا میں کسی احساس کمتری کا شکار نہ ہوئی مگر اکثر دوست وہی محسوس کرتے تھے جو آپ نے بیان کیا ہے
    حقیقت سے نظریں چرا کر “محب وطن ” کا سرٹیفیکیٹ لینے والے کوئی اور ہوتے ہیں مگر میں آپ کی ہر بات کی تائید کرتی ہوں اور یہ پشتون نہ ہوتے ہوۓ بھی آپکو بتاتی ہوں کہ آج اگر میرا شہر کراچی زندہ ہے تو پشتونوں کے عزم اور حوصلے کی وجہ سے !اسکی بنیادوں میں آپکا پسینہ اور لہو موجود ہے ہمیں کراچی میں اپنی سندھی اور بلوچ روایات کے ساتھ پشتون ثقافت اور فن کی بہت ضرورت ہے امید ہے کراچی کے پشتون اپنے شہر کراچی کو اپنی ثقافت کے خوبصورت رنگ دیکھائیں گے اور بدنام کرنے والوں کے منہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیں گے

  9. Pathan tab gher­at mand hy jb pak­istan py india char­ja­ta hy nd en pun­jabion ki izat lot-ty hy tb hum sab kch nd jb ye na ho to phir gawar jahil bewaqof k titl dety hy . Pun­jby­on ready ho jao india k lea ajkal pathan oper­a­tion may be gunah mary gaye hy wo gher­at nhi karengy

  10. برا صرف وہ کہتا ہے جس میں جیلسی ہو یا کوئی لاشعوری خوف ہو جو نسل در نسل منتقل ہوتا ہوا آرہا ہو۔ ہمیں کسی بھی پختون روایت پر شرمندہ ہونے یا لوگوں سے معذرت کرنے کی قطعی طور پر کوئی ضرورت نہیں۔

  11. Haha broth­er you don’t wan­na be Pak­istani any­ways.
    Being a Pak­istani is a curse by itself.

  12. very nice work.Even the ground real­i­ty is more dan­ger­ous than what is writ­ten here.However we are all Pak­istani and we should
    con­trol these bad things through pos­i­tive thinking.education,

  13. Well I am proud and very proud to be the pukhtoons .….I m not path an or what so ever.….look around the world we the pukhtoons are the only nation who are wel­comed for hard work..work with dig­ni­ty. ..we nev­er lose mod­esty. .we nev­er give free hand to wom­en’s to dis­rupt our his­to­ry our cul­ture our own respect. .……we always fight but we the pukhtoons fight for a rea­son. ..we made his­to­ry. .his­to­ry upon the pow­er­ful forces upon the pow­er­ful coun­tries. ..we nev­er bound …we edu­cate our nation in the time of war. .pover­ty, racism, and the con­flict of injus­tice. ..today if peo­ple of the world call us any­thing. .…let them bark, „because they can’t bear and can’t dare to see our mind blow­ing gen­ri­ousi­ty, our leg­endary, our progress and make progress in days and weeks .….lis­ten to you oh peo­ple the world, „,we the pukhtoons can make and destroy nation and nation of the world.…we just born to be great by the GREATEST ALLAH. …PROUD TO BE THE PUKHTOONS. ..KHANDADA

  14. Pathan cos­mopoli­tan race hay par­ti­tion say pehley hama­ray buzarg Cal­cut­ta our Bom­bay roz­gar k liye jate they India per huko­mat ke insaf k sath abhi Dubai jate hain maz­doori k liye Karachi me MQM ne unko bohat mara Afghanistan mein unke huko­mat hain
    Pun­jab ko tareekh mein pehli bar huko­mat kar­ney ka moqa mila our deekho kya hashar kiya bun­galiy­on balochi pukhtoono our sindiyo ka
    Even apney gha­reeb pun­jabiyo ka

  15. Bohtt khobb arti­cle ha ma sha Allah yr ek talkh haqe­qat ha k ek planned scheme k teht pathan qoam ko mutanaze banana ha or inko haqeer banana ha. Mgr hm Iqbal k is sher ko ni bhool skty Jo hmko qya­mat tk zin­da rhny ka ishara day gay k:
    Afghan baki kuh­saar baki almulkul­lah alhuk­mul­lah

  16. اسفندیار ولی خان، محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ پٹھان
    ،افغان تھا ،افغان ہے اور افغان رہے گا، اسلئے آپ خاطر جمع رکھیں آپ
    پاکستانی کبھی نہیں بن سکیں گے ۔کیونکہ مولوی ،قوم پرست اور نسل پرست لیڈر
    آپ کو بلآخر افغانستان ہی لے جائیں گے

  17. Very nice arti­cle. I’m proud to be a Pakhtun. I love my Pash­to lan­guage. And I love my Pash­tun cul­ture. Pak­ista­nis nay India kay Cul­ture ko apnaaya huwa hay, Arabs kay cul­ture ko apnaaya huwa hay — mag­ar ajeeb baath hay keh Pakhtuno ki Cul­ture kay khe­laaf batain kar­tay hain. Aisi nafrath ameyz baathon ki waja say Pak­istan kab­hi bi aik pur-aman aur set­tled mulk nahi ban sak­ta. Ye hame­sha inte­shaar ka shikaar rahe­ga. Baaqi Pak­istani Log Pakhtuno ki be-izza­thi kar­tay hain — aur ALLAH PAAK Dun­ya may Pak­istan ko be-izzath kare­ga hame­sha kay liye.

  18. Aslam Awan sahab. Pakhtunkhwa tho hay hee Afghanistan ka hissa. Ham Afghanistan jaayen­gay nahi, balkeh Pakhtunkhwa ko AFGHANISTAN kay saath merge karen­gay — In shaa Allah. Mitt kay rahe­ga Pak­istan.

  19. mag­ar Afsos keh aaj Pak­istan may hama­ray Pakhtun young­sters Pathan ban gaye hain. Kuch b nahi jan­tay apnay baaray may. Jab­tak ham Pak­istan kay sath rahen­gay ham apnay aap say Duur hotay jaayen­gay..

  20. جب تک ھم پختون قوم پاکستان میں شامل رھینگے ھم اِسی طرح ھی ذلیل ھوتے رھینگے۔ ھمارا مذاق اُڑایا جاتا رھیگا۔ ھماری زُبان اور ثقافت کا مذاق اُڑایا جاتا رھیگا۔ ھم کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا رھیگا۔ ھم کو پاکستان سے الگ ھونا چاھیئے — جی ھاں ھمیں الگ ھونا چاھیئے۔ ھمیں اپنا الگ وطن پختونستان بنانا چاھیئے۔ پاکستان کی وجہ سے پختون قوم کا بُہت خون بہہ چُکا ھے۔ پختون قوم کا مُستقبل صرف اپنے الگ وطن میں ھی مُمکن ھے۔
    ھمیں پاکستان سے کوئی فائدہ نہیں — پاکستان میں پختونوں کو کبھی مُجاھد بنا کر استعمال کیا جاتا ھے اور کبھی دھشتگرد بنا کر مار دیا جاتا ھے۔ لیکن افسوس ھے کہ ھمارے پختون آج پٹھان بن گئے ھیں ۔ بے غیرت پٹھان — - کاش یہ لوگ دوبارہ پختون بن جائے۔ اور پاکستان کی غُلامی سے نکل کر اپنا الگ مُلک قائم کرلیں۔ ایک ایسا مُلک جہاں کی قومی زُبان پشتو ھو۔ جہاں کا صدر اور وزیر اعظم پختون ھو اور جہاں سکولوں اور کالجوں میں بچے اپنی مادری زُبان پشتو میں تعلیم حاصل کرتے ھو ۔ ناکہ دھلی اور اُتر پردیش کی زُبان اُردو میں۔ کاش کہ پختون غیرتمند بن کر کُچھ احساس پیدا کریں اپنے آپ میں اِن چیزوں کسے حوالے سے۔

  21. پاکستان میں پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک اور اِن کی بے عزّتی کبھی بند نہیں ھوگی۔ اِن تمام باتوں کا حل یہ ھے کہ پختون قوم پاکستان سے آزادی کی تحریک شروع کردیں۔ پاکستانی حکومت اور فوج نے پختونوں کو سوائے تباھی اور بربادی کے کُچھ بھی نہیں دیا۔ ساتھ ھی ساتھ سماجی سطح پر پختونوں کے ساتھ ھر جگہ نفرت کیا جاتا ھے۔ اُن کو حقیر سمجھا جاتا ھے۔ اُن کا مذاق اُڑایا جاتا ھے۔ اب وقت آگیا ھے کہ پختون قوم پاکستان سے اپنا ناطہ ھمیشہ کے لیئے چھوڑ دیں۔

  22. Aslam sab…Aap India cha­la jaein…Kuin ka aap ka Nawaz shar­ifjo indi­an agent hai…Sara pak­istan aap ka pun­jabion na khalia hai

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

23 Responses

  1. آپ نے لکھا لسانیت پھیلانا آپ کا مقصد نہ تھا تو کیا یہ بات لکھ دینے سے آپ کا دامن صاف ھوجائے گا ؟
    کیونکہ یہ پوسٹ سراسر لسانی ہے اب اگر آپ کی طرح کوئی ھاتھ میں چھری پکڑ کر کسی کو کہے کہ دیکھ بھائی تھجے قتل کرنا میرا مقصد نہیں میں تو بس یہ چھری تیرے پیٹ میں گھساؤں گا :p
    ویسے پختونوں کو پاکستان میں لڑاکا جھگڑالو تو نہیں غیرت مند کہا جاتا ھے

  2. Very nice arti­cle. You r right many Pakhtoons do not know about their histry, her­itage, cul­ture lan­guage, they donot know about their heros. Many pakhtoons believe that Pak.Studies is holy book, state try­ing to divide pakhtoons as state can. Those pakhtoons, who hav knowl­edge about their his­to­ry her­itage cul­ture lan­guage heros, they always proud to be Pakhtoons.

  3. Mare aziz dost mojy apni zuban sakafat pash­tun hone pr fahar hai…bad az k boht sa log jasy apne far­maya k tarekh sa na bal­ad hai inhe ye masay­ale samne ayn­gy ye ak proxi war hai jo hr pakhtun k helaf kela ja raha hai pun­jabi east­ab­lish­ment ki taraf sa.…bajye kesi or ko mured elzam tehrane k apni qoom parast par­ty jpin krlo ye tamam masayel hatm jojngy.or koshish kro logo ko ragh­bi krne ki .yahe raene­jhat hai.

  4. My dear, do you agree that there is vast dif­fer­ence between an edu­cat­ed and an igno­rant per­son? OR no mat­ter what, if he is pukhtoo,n he is bet­ter than any human being?

  5. بہت خوب لکھا ہے ہے آپ کراچی کی بات کرتے ہیں اسلام آباد ، راولپنڈی اور لاہور جیسے شہروں میں بھی ایسا ہی تعصب پایا جاتا ہے ۔

  6. Bahot acha, sirf Karachi nahi balkay hama­ray apne sobay main bhi hama­ray sath soteli maa jesa salook kiya jata hai.
    Aaj 15 20 saal pehle hamay bewaqoof samjha jata tha jab kay aaj kal jan­gli darin­day kaha jata hai.

  7. Dear Iftikhar Alam, آپ نے لسانی تعصب کے خلاف بہت اچھا لکھا ہے قابل ستائش ہے
    مگر جب ہم اس تصویر کو تھوڑا بڑا کرکے دیکھیں تو یہ رویہ ہر شہر ہر صوبے اور ہر ملک میں موجود ہے- یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنی زبان والوں کے ساتھ زیادہ کمفرٹیبل محسوس کرتا ہے-
    کیا خیبر پختونخواہ میں دوسری زبانیں بولنے والوں سے یہی رویہ روا نہیں رکھا جاتا؟
    میں ایک دفعہ چار دن کیلئے سرکاری کام سے وہاں رکا تھا یقین کریں میرے ساتھ دو تین لوگوں کے علاوہ کوئی بات کرنا پسند نہیں کرتا تھا
    مارکیٹ میں شاپنگ کرنے گیا تو جیسے ہی میں اردو میں کوئی سوال پوچھتا تھا دوکاندار کا لہجہ ہی بدل جاتا تھا اور اگر بھالو آٹو کی بات ہوتی تو ایک ہی لفظ سننے کو ملتا “زاہ
    تو چلتے چلتے ایک اور سوال کیا کے پی کے دیہات میں پشتو کے علاوہ کوئی زبان بولنے والے کو حقارت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا؟
    بہر حال آپ نے اپنا درد بتایا ہے اس سے اجتماعی رویوں کے بارے میں آگاہی ملی شکریہ

  8. میں پاکستان کے تین صوبوں کے مختلف شہروں میں رہی ہوں اور آپکے اس آرٹیکل کی مکمل تائید کرتی ہوں ! اسمیں کوئی دو راۓ نہیں کہ پاکستان کو زبردستی اور بہت ھی بے وقوفانہ طریقے سے “ایک قوم ” بنانے کی ایسی کوشش کی گئی ہے جس میں یہاں صدیوں سے رہنے والی لسانی اکائیوں کو احساس کمتری کا شکار بنایا گیا ہے کراچی اس بد بختی کا سب سے زیادہ شکار ہوا کہ یہاں پشتونوں کو “اخروٹ ” بلوچوں کو “وحشی ،” سندھیوں کو “جاہل ” اور پنجابیوں کو “ڈنگر ” کہا گیا اور میں نے بچپن سے اسکول ، کالج میں یہی سنا میں کسی احساس کمتری کا شکار نہ ہوئی مگر اکثر دوست وہی محسوس کرتے تھے جو آپ نے بیان کیا ہے
    حقیقت سے نظریں چرا کر “محب وطن ” کا سرٹیفیکیٹ لینے والے کوئی اور ہوتے ہیں مگر میں آپ کی ہر بات کی تائید کرتی ہوں اور یہ پشتون نہ ہوتے ہوۓ بھی آپکو بتاتی ہوں کہ آج اگر میرا شہر کراچی زندہ ہے تو پشتونوں کے عزم اور حوصلے کی وجہ سے !اسکی بنیادوں میں آپکا پسینہ اور لہو موجود ہے ہمیں کراچی میں اپنی سندھی اور بلوچ روایات کے ساتھ پشتون ثقافت اور فن کی بہت ضرورت ہے امید ہے کراچی کے پشتون اپنے شہر کراچی کو اپنی ثقافت کے خوبصورت رنگ دیکھائیں گے اور بدنام کرنے والوں کے منہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیں گے

  9. Pathan tab gher­at mand hy jb pak­istan py india char­ja­ta hy nd en pun­jabion ki izat lot-ty hy tb hum sab kch nd jb ye na ho to phir gawar jahil bewaqof k titl dety hy . Pun­jby­on ready ho jao india k lea ajkal pathan oper­a­tion may be gunah mary gaye hy wo gher­at nhi karengy

  10. برا صرف وہ کہتا ہے جس میں جیلسی ہو یا کوئی لاشعوری خوف ہو جو نسل در نسل منتقل ہوتا ہوا آرہا ہو۔ ہمیں کسی بھی پختون روایت پر شرمندہ ہونے یا لوگوں سے معذرت کرنے کی قطعی طور پر کوئی ضرورت نہیں۔

  11. Haha broth­er you don’t wan­na be Pak­istani any­ways.
    Being a Pak­istani is a curse by itself.

  12. very nice work.Even the ground real­i­ty is more dan­ger­ous than what is writ­ten here.However we are all Pak­istani and we should
    con­trol these bad things through pos­i­tive thinking.education,

  13. Well I am proud and very proud to be the pukhtoons .….I m not path an or what so ever.….look around the world we the pukhtoons are the only nation who are wel­comed for hard work..work with dig­ni­ty. ..we nev­er lose mod­esty. .we nev­er give free hand to wom­en’s to dis­rupt our his­to­ry our cul­ture our own respect. .……we always fight but we the pukhtoons fight for a rea­son. ..we made his­to­ry. .his­to­ry upon the pow­er­ful forces upon the pow­er­ful coun­tries. ..we nev­er bound …we edu­cate our nation in the time of war. .pover­ty, racism, and the con­flict of injus­tice. ..today if peo­ple of the world call us any­thing. .…let them bark, „because they can’t bear and can’t dare to see our mind blow­ing gen­ri­ousi­ty, our leg­endary, our progress and make progress in days and weeks .….lis­ten to you oh peo­ple the world, „,we the pukhtoons can make and destroy nation and nation of the world.…we just born to be great by the GREATEST ALLAH. …PROUD TO BE THE PUKHTOONS. ..KHANDADA

  14. Pathan cos­mopoli­tan race hay par­ti­tion say pehley hama­ray buzarg Cal­cut­ta our Bom­bay roz­gar k liye jate they India per huko­mat ke insaf k sath abhi Dubai jate hain maz­doori k liye Karachi me MQM ne unko bohat mara Afghanistan mein unke huko­mat hain
    Pun­jab ko tareekh mein pehli bar huko­mat kar­ney ka moqa mila our deekho kya hashar kiya bun­galiy­on balochi pukhtoono our sindiyo ka
    Even apney gha­reeb pun­jabiyo ka

  15. Bohtt khobb arti­cle ha ma sha Allah yr ek talkh haqe­qat ha k ek planned scheme k teht pathan qoam ko mutanaze banana ha or inko haqeer banana ha. Mgr hm Iqbal k is sher ko ni bhool skty Jo hmko qya­mat tk zin­da rhny ka ishara day gay k:
    Afghan baki kuh­saar baki almulkul­lah alhuk­mul­lah

  16. اسفندیار ولی خان، محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ پٹھان
    ،افغان تھا ،افغان ہے اور افغان رہے گا، اسلئے آپ خاطر جمع رکھیں آپ
    پاکستانی کبھی نہیں بن سکیں گے ۔کیونکہ مولوی ،قوم پرست اور نسل پرست لیڈر
    آپ کو بلآخر افغانستان ہی لے جائیں گے

  17. Very nice arti­cle. I’m proud to be a Pakhtun. I love my Pash­to lan­guage. And I love my Pash­tun cul­ture. Pak­ista­nis nay India kay Cul­ture ko apnaaya huwa hay, Arabs kay cul­ture ko apnaaya huwa hay — mag­ar ajeeb baath hay keh Pakhtuno ki Cul­ture kay khe­laaf batain kar­tay hain. Aisi nafrath ameyz baathon ki waja say Pak­istan kab­hi bi aik pur-aman aur set­tled mulk nahi ban sak­ta. Ye hame­sha inte­shaar ka shikaar rahe­ga. Baaqi Pak­istani Log Pakhtuno ki be-izza­thi kar­tay hain — aur ALLAH PAAK Dun­ya may Pak­istan ko be-izzath kare­ga hame­sha kay liye.

  18. Aslam Awan sahab. Pakhtunkhwa tho hay hee Afghanistan ka hissa. Ham Afghanistan jaayen­gay nahi, balkeh Pakhtunkhwa ko AFGHANISTAN kay saath merge karen­gay — In shaa Allah. Mitt kay rahe­ga Pak­istan.

  19. mag­ar Afsos keh aaj Pak­istan may hama­ray Pakhtun young­sters Pathan ban gaye hain. Kuch b nahi jan­tay apnay baaray may. Jab­tak ham Pak­istan kay sath rahen­gay ham apnay aap say Duur hotay jaayen­gay..

  20. جب تک ھم پختون قوم پاکستان میں شامل رھینگے ھم اِسی طرح ھی ذلیل ھوتے رھینگے۔ ھمارا مذاق اُڑایا جاتا رھیگا۔ ھماری زُبان اور ثقافت کا مذاق اُڑایا جاتا رھیگا۔ ھم کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا رھیگا۔ ھم کو پاکستان سے الگ ھونا چاھیئے — جی ھاں ھمیں الگ ھونا چاھیئے۔ ھمیں اپنا الگ وطن پختونستان بنانا چاھیئے۔ پاکستان کی وجہ سے پختون قوم کا بُہت خون بہہ چُکا ھے۔ پختون قوم کا مُستقبل صرف اپنے الگ وطن میں ھی مُمکن ھے۔
    ھمیں پاکستان سے کوئی فائدہ نہیں — پاکستان میں پختونوں کو کبھی مُجاھد بنا کر استعمال کیا جاتا ھے اور کبھی دھشتگرد بنا کر مار دیا جاتا ھے۔ لیکن افسوس ھے کہ ھمارے پختون آج پٹھان بن گئے ھیں ۔ بے غیرت پٹھان — - کاش یہ لوگ دوبارہ پختون بن جائے۔ اور پاکستان کی غُلامی سے نکل کر اپنا الگ مُلک قائم کرلیں۔ ایک ایسا مُلک جہاں کی قومی زُبان پشتو ھو۔ جہاں کا صدر اور وزیر اعظم پختون ھو اور جہاں سکولوں اور کالجوں میں بچے اپنی مادری زُبان پشتو میں تعلیم حاصل کرتے ھو ۔ ناکہ دھلی اور اُتر پردیش کی زُبان اُردو میں۔ کاش کہ پختون غیرتمند بن کر کُچھ احساس پیدا کریں اپنے آپ میں اِن چیزوں کسے حوالے سے۔

  21. پاکستان میں پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک اور اِن کی بے عزّتی کبھی بند نہیں ھوگی۔ اِن تمام باتوں کا حل یہ ھے کہ پختون قوم پاکستان سے آزادی کی تحریک شروع کردیں۔ پاکستانی حکومت اور فوج نے پختونوں کو سوائے تباھی اور بربادی کے کُچھ بھی نہیں دیا۔ ساتھ ھی ساتھ سماجی سطح پر پختونوں کے ساتھ ھر جگہ نفرت کیا جاتا ھے۔ اُن کو حقیر سمجھا جاتا ھے۔ اُن کا مذاق اُڑایا جاتا ھے۔ اب وقت آگیا ھے کہ پختون قوم پاکستان سے اپنا ناطہ ھمیشہ کے لیئے چھوڑ دیں۔

  22. Aslam sab…Aap India cha­la jaein…Kuin ka aap ka Nawaz shar­ifjo indi­an agent hai…Sara pak­istan aap ka pun­jabion na khalia hai

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *