Laaltain

پاگل ہاتھ لگا قلم

1 جون، 2015
سچائی بےحیائی ہے
مجھے جھوٹ میں رہنے دو
میں شرمیلا ہوں
میرا باپ بچپن میں مر گیا تھا
میں غنڈہ نہیں بن سکا
بس پھر شرماہٹ ہی باقی بچی تھی
یہ مجھ پر آسیب بنی ہے

 

میں نے ہنسنا سیکھ لیا ہے
تشدد کرنا سیکھ لیا ہے
تم پر بھی
خود پر بھی
اور دیواروں کے اضطرابوں پربھی
یہ ٹھینگے پاگل پن کے دورے
قسط وار مجھ پر شائع ہوتے ہیں
مجھے فلم چلانی ہے لیکن
پہلے بنانی پڑے گی
سر پھوڑنے کی کہانی سنانی پڑے گی
متواتر

 

اگر اتنا لکھ سکتا
تو نظمیں نہ لکھ رہا ہوتا
اور سچائی ویسے بھی
بےحیائی ہے
تو یہ بھی جھوٹ ہے کہ میں لکھ رہا ہوں
یہ نظم میرے پرکھوں نے لکھی ہے
میرے بچوں نے لکھی ہے
تم نے لکھی ہے
میں تو بس اینٹ رکھ کر
ذرا ادھر کو گیا تھا
پیچھے کفر کی یہ مسجدیں
میرے بھائیوں نے کھڑی کی ہیں
کوئی بھی قصور میرا نہیں ہے
افسوس!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *