[blockquote style=“3”]
نصیر احمد ناصر کی یہ نظم اس سے قبل ‘ہم سب’ پر بھی شائع ہو چکی ہے۔ نصیر احمد ناصر کی اجازت سے یہ نظم لالٹین پر شائع کی جا رہی ہے۔
[/blockquote]
[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=“”][vc_column width=“2/3”][vc_column_text]
ٹائم کیپسول
[/vc_column_text][vc_column_text]
مجھے دبا دو
کہیں زمیں میں
کسی پلازے کی بیسمنٹ میں
کسی عمارت کے قاعدے میں
سمندروں میں بہا دو مجھ کو
کبھی زمان و مکاں کے ملبے سے
کوئی آئندگاں کا باسی
مجھے نکالے گا
مجھ کو سمجھے گا سنگوارہ
قدیم وقتوں کی ڈھیر ساری
عجیب چیزوں کے ساتھ میں بھی پڑا مِلوں گا
میں ایک برتن ہوں
خود میں مدفون
داستانوں، کہانیوں سے بھرا ہُوا ہوں
میں اِس زمیں کی نشانیوں سے بھرا ہُوا ہوں!
کہیں زمیں میں
کسی پلازے کی بیسمنٹ میں
کسی عمارت کے قاعدے میں
سمندروں میں بہا دو مجھ کو
کبھی زمان و مکاں کے ملبے سے
کوئی آئندگاں کا باسی
مجھے نکالے گا
مجھ کو سمجھے گا سنگوارہ
قدیم وقتوں کی ڈھیر ساری
عجیب چیزوں کے ساتھ میں بھی پڑا مِلوں گا
میں ایک برتن ہوں
خود میں مدفون
داستانوں، کہانیوں سے بھرا ہُوا ہوں
میں اِس زمیں کی نشانیوں سے بھرا ہُوا ہوں!
Image: Viswan Vinod
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=“1/3”][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]