وہ خوشبو بدن تھی
وہ خوشبو بدن تھی
مگر خود میں سمٹی سی اک عمر تک یوں ہی بیٹھی رہی
بس اک لمس کی منتظر
اسے ایک شب جوں ہی میں نے چھوا اس سے تتلی اڑی
پھر اک اور اک اور تتلی اڑی، دیر تک تتلیاں یوں ہی اڑتی رہیں
چھانٹی تتلیاں جب کہیں بھی نہ تھی وہ
تبھی سے تعاقب میں ہوں تتلیوں کے
کئے جا رہا ہوں انہیں جمع ہر دم
کہ اک روز ان سے دوبارہ میں تخلیق اس کو کروں گا
جو خوشبو بدن تھی
۔۔۔۔وہ خوشبو بدن تھی
مگر خود میں سمٹی سی اک عمر تک یوں ہی بیٹھی رہی
بس اک لمس کی منتظر
اسے ایک شب جوں ہی میں نے چھوا اس سے تتلی اڑی
پھر اک اور اک اور تتلی اڑی، دیر تک تتلیاں یوں ہی اڑتی رہیں
چھانٹی تتلیاں جب کہیں بھی نہ تھی وہ
تبھی سے تعاقب میں ہوں تتلیوں کے
کئے جا رہا ہوں انہیں جمع ہر دم
کہ اک روز ان سے دوبارہ میں تخلیق اس کو کروں گا
جو خوشبو بدن تھی
۔۔۔۔وہ خوشبو بدن تھی
Image: Duy Huynh