Laaltain

واپس دو

16 جنوری، 2017
واپس دو
یہ جتنے نام ہیں
یہ نام تصویروں میں مت ڈھالو
یہ میرے خون کی بوندیں ہیں
میں ہوں
انہیں ایسے سر کوئے ستم
کنکر سمجھ کر مت اچھالو

میں تم سے آج اپنا آپ واپس مانگتا ہوں
مجھے تم خوں بہا مت دو
کسی ایوان بالا سے
کسی زرتار منبر سے
کسی نمرود کے در سے
کوئی ایسی صدا مت دو
جسے چنگیز خانی راہداری میں کہیں تحلیل ہونا ہو

مجھے وہ تمتماتے، زندگی بر دوش بانکے دو
وہ میرے لوگ واپس دو
جو میرے خون کی بوندیں ہیں
میں ہوں
مجھے تم خوں بہا مت دو
اگر تاریخ عالم سے
ذرا بھی تم شغف رکھتے ہو
اتنا جان لو
حق گو صدائیں قتل ہوتی ہیں نہ تہہ خانوں میں چھپتی ہیں
وہ اٹھتی ہیں ،مچلتی ہیں
ستمگر کے گلے کا ہار بنتی ہیں
وہ ہر اک جبر کے پتھیریلے رستے پر
دوانہ وار چلتی ہیں
کہ آوازیں زمانے کی امانت ہیں
زمانہ تو اُنہیں محفوظ رکھتا ہے
مگر تم جو کہانی لکھ رہے ہو
اُس کا ہر کردار خائن ہے،منافق ہے
سو تم اپنی کہانی کو مرا عنوان دینے کی جسارت مت کرو
مرے کردار کو اپنی کہانی کا کوئی کردار مت سمجھو
سمجھداری اسی میں ہے
کہ میرے لوگ ،میرا خون واپس دو
مجھے تم خوں بہا مت دو
مجھے جینے کا حق دو
اور میرا نام واپس دو!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *