واپس دو
یہ جتنے نام ہیں
یہ نام تصویروں میں مت ڈھالو
یہ میرے خون کی بوندیں ہیں
میں ہوں
انہیں ایسے سر کوئے ستم
کنکر سمجھ کر مت اچھالو
یہ نام تصویروں میں مت ڈھالو
یہ میرے خون کی بوندیں ہیں
میں ہوں
انہیں ایسے سر کوئے ستم
کنکر سمجھ کر مت اچھالو
میں تم سے آج اپنا آپ واپس مانگتا ہوں
مجھے تم خوں بہا مت دو
کسی ایوان بالا سے
کسی زرتار منبر سے
کسی نمرود کے در سے
کوئی ایسی صدا مت دو
جسے چنگیز خانی راہداری میں کہیں تحلیل ہونا ہو
مجھے تم خوں بہا مت دو
کسی ایوان بالا سے
کسی زرتار منبر سے
کسی نمرود کے در سے
کوئی ایسی صدا مت دو
جسے چنگیز خانی راہداری میں کہیں تحلیل ہونا ہو
مجھے وہ تمتماتے، زندگی بر دوش بانکے دو
وہ میرے لوگ واپس دو
جو میرے خون کی بوندیں ہیں
میں ہوں
مجھے تم خوں بہا مت دو
اگر تاریخ عالم سے
ذرا بھی تم شغف رکھتے ہو
اتنا جان لو
حق گو صدائیں قتل ہوتی ہیں نہ تہہ خانوں میں چھپتی ہیں
وہ اٹھتی ہیں ،مچلتی ہیں
ستمگر کے گلے کا ہار بنتی ہیں
وہ ہر اک جبر کے پتھیریلے رستے پر
دوانہ وار چلتی ہیں
کہ آوازیں زمانے کی امانت ہیں
زمانہ تو اُنہیں محفوظ رکھتا ہے
مگر تم جو کہانی لکھ رہے ہو
اُس کا ہر کردار خائن ہے،منافق ہے
سو تم اپنی کہانی کو مرا عنوان دینے کی جسارت مت کرو
مرے کردار کو اپنی کہانی کا کوئی کردار مت سمجھو
سمجھداری اسی میں ہے
کہ میرے لوگ ،میرا خون واپس دو
مجھے تم خوں بہا مت دو
مجھے جینے کا حق دو
اور میرا نام واپس دو!
وہ میرے لوگ واپس دو
جو میرے خون کی بوندیں ہیں
میں ہوں
مجھے تم خوں بہا مت دو
اگر تاریخ عالم سے
ذرا بھی تم شغف رکھتے ہو
اتنا جان لو
حق گو صدائیں قتل ہوتی ہیں نہ تہہ خانوں میں چھپتی ہیں
وہ اٹھتی ہیں ،مچلتی ہیں
ستمگر کے گلے کا ہار بنتی ہیں
وہ ہر اک جبر کے پتھیریلے رستے پر
دوانہ وار چلتی ہیں
کہ آوازیں زمانے کی امانت ہیں
زمانہ تو اُنہیں محفوظ رکھتا ہے
مگر تم جو کہانی لکھ رہے ہو
اُس کا ہر کردار خائن ہے،منافق ہے
سو تم اپنی کہانی کو مرا عنوان دینے کی جسارت مت کرو
مرے کردار کو اپنی کہانی کا کوئی کردار مت سمجھو
سمجھداری اسی میں ہے
کہ میرے لوگ ،میرا خون واپس دو
مجھے تم خوں بہا مت دو
مجھے جینے کا حق دو
اور میرا نام واپس دو!