Laaltain

وارث شاہ کی ہیر کی کھونٹی

3 جنوری، 2017
وارث شاہ کی ہیر کی کھونٹی
وارث شاہ کی
ہیر کی کھونٹی تو نے میرے
دل کے لبادے کس لمحے میں مانگ لیے ہیں
وقت برہنہ سرتا پا حیران کھڑا ہے
خواب سرا کے نو دروازے
ہر دروانے پہ سووعدے
لیکن ہست کا اندر باہر
صحرا سا ویران پڑا ہے
کچی مٹی کے گھڑوں میں
پیاس کی بھابھڑبھاسی ہوک بسی ہے
دریا بھیتر پیاسی دھرتی چیخ رہی ہے
کوئ مجھے آوازہ دے دے
رانجھے کو پھر
اندھی گلی کا خوابوں والا کاسہ دے دے
دل خیراتوں والی تھالی لے کر
دل دروازے باہر آئے
ہستی پھر دیدار کرائے
روح کا جلوہ نام کمائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *