وارث شاہ کی ہیر کی کھونٹی
وارث شاہ کی
ہیر کی کھونٹی تو نے میرے
دل کے لبادے کس لمحے میں مانگ لیے ہیں
وقت برہنہ سرتا پا حیران کھڑا ہے
خواب سرا کے نو دروازے
ہر دروانے پہ سووعدے
لیکن ہست کا اندر باہر
صحرا سا ویران پڑا ہے
کچی مٹی کے گھڑوں میں
پیاس کی بھابھڑبھاسی ہوک بسی ہے
دریا بھیتر پیاسی دھرتی چیخ رہی ہے
کوئ مجھے آوازہ دے دے
رانجھے کو پھر
اندھی گلی کا خوابوں والا کاسہ دے دے
دل خیراتوں والی تھالی لے کر
دل دروازے باہر آئے
ہستی پھر دیدار کرائے
روح کا جلوہ نام کمائے
ہیر کی کھونٹی تو نے میرے
دل کے لبادے کس لمحے میں مانگ لیے ہیں
وقت برہنہ سرتا پا حیران کھڑا ہے
خواب سرا کے نو دروازے
ہر دروانے پہ سووعدے
لیکن ہست کا اندر باہر
صحرا سا ویران پڑا ہے
کچی مٹی کے گھڑوں میں
پیاس کی بھابھڑبھاسی ہوک بسی ہے
دریا بھیتر پیاسی دھرتی چیخ رہی ہے
کوئ مجھے آوازہ دے دے
رانجھے کو پھر
اندھی گلی کا خوابوں والا کاسہ دے دے
دل خیراتوں والی تھالی لے کر
دل دروازے باہر آئے
ہستی پھر دیدار کرائے
روح کا جلوہ نام کمائے