Laaltain

نظم-سرمد صہبائی

15 جولائی، 2017

تم کس خواہش کی مستی میں
میرے دکھوں کو
اپنے دلاسوں کی جھولی میں ڈال سکو گے
جھوٹے دلاسوں کی یہ جھولی
میرے تُند دکھوں سے چھلنی ہو جائے گی
اور تیرے یہ لوے لوے ہاتھوں کی ڈھارس
نفرت سے کمھلا جائے گی

کیسے کھلے گا تیری بانہوں کے کُندن میں
میرا یہ سیال دکھ اور میرے صدمے
تیرے بدن کے ان جیتے سیار سموں میں
میرا لہو کیسے جاگے گا

تم اپنے مخمور لبوں کے
سرخ کفن سے
کیسے میری نعش کا نقشہ ڈھانپ سکو گے
کیسے اپنے اندیشوں سے
میرے خدشے بھانپ سکو گے

Image: Paul Kurucz

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *