[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=“”][vc_column width=“2/3”][vc_column_text]
“میں کس ‘سماریہ’ میں ہوں؟”
[/vc_column_text][vc_column_text]
شاعر: جمیل الرحمن
جب کچھ ایسا ہونے لگتا ہے
جو نہیں ہونا چاہیے
اور ذلتوں کی لکیر محرومیوں کی بارش سے
مٹنے کے بجائے مزید نمایاں ہو جائے
چاروں طرف اڑتی دھول میں
خون آشام ہیولوں کی لپلپاتی زبانیں سرسرانے لگیں
فضا میں کتوں کے رونے کی آوازیں گونجتی ہیں
اور محصور زندگی مسدود راستوں میں
سرنگ لگانے کی کوشش کرتی ہے
جو نہیں ہونا چاہیے
اور ذلتوں کی لکیر محرومیوں کی بارش سے
مٹنے کے بجائے مزید نمایاں ہو جائے
چاروں طرف اڑتی دھول میں
خون آشام ہیولوں کی لپلپاتی زبانیں سرسرانے لگیں
فضا میں کتوں کے رونے کی آوازیں گونجتی ہیں
اور محصور زندگی مسدود راستوں میں
سرنگ لگانے کی کوشش کرتی ہے
ایسے میں اپنے حواس سنبھالنے کے لیے
میں جیسے ہی کوئی قدم اٹھاتا ہوں
ایلیاہ کے ہاتھوں پر پانی ڈالنے والے
یوشع نبی کے سماریہ میں آ نکلتا ہوں
جہاں میری موجودگی میں
دو قحط زدہ عورتیں
سخت کال میں اپنی بھوک مٹانے کے لیے
اپنے بیٹوں کو باہم مل کر کھانے کا معاہدہ کرتی ہیں
ایک اپنے بیٹے کو بھون کر
دوسری کی ضیافت کا اہتمام کرتی ہے
لیکن
دوسری وقت آنے پر اپنے بیٹے کو چھپا دیتی ہے
اور دانستہ فراموش کر دیتی ہے
کہ پہلی عورت سے
اُس نے کیا معاہدہ کیا تھا
میں جیسے ہی کوئی قدم اٹھاتا ہوں
ایلیاہ کے ہاتھوں پر پانی ڈالنے والے
یوشع نبی کے سماریہ میں آ نکلتا ہوں
جہاں میری موجودگی میں
دو قحط زدہ عورتیں
سخت کال میں اپنی بھوک مٹانے کے لیے
اپنے بیٹوں کو باہم مل کر کھانے کا معاہدہ کرتی ہیں
ایک اپنے بیٹے کو بھون کر
دوسری کی ضیافت کا اہتمام کرتی ہے
لیکن
دوسری وقت آنے پر اپنے بیٹے کو چھپا دیتی ہے
اور دانستہ فراموش کر دیتی ہے
کہ پہلی عورت سے
اُس نے کیا معاہدہ کیا تھا
شاہ اسرائیل پہلی عورت کی فریاد سن کر
حیرانی میں اپنے کپڑے پھاڑتا اور گواہی مانگتا ہے
کہ اس کے بغیر وہ کچھ نہیں کر سکتا
حیرانی میں اپنے کپڑے پھاڑتا اور گواہی مانگتا ہے
کہ اس کے بغیر وہ کچھ نہیں کر سکتا
سماریہ میری شہادت کا طلبگار ہے
لیکن مجھے کچھ یاد نہیں
کہ کچھ ہی دیر پہلے
دو عورتیں کہاں
کس عورت کے بیٹے کو بھون کر کھا رہی تھیں
اور کس عورت کا بیٹا
اپنی محفوظ پناہ گاہ میں تھا
لیکن مجھے کچھ یاد نہیں
کہ کچھ ہی دیر پہلے
دو عورتیں کہاں
کس عورت کے بیٹے کو بھون کر کھا رہی تھیں
اور کس عورت کا بیٹا
اپنی محفوظ پناہ گاہ میں تھا
میں کیا کروں؟
کہ بن حداد کے جاری محاصرے میں
میرے سماریہ میں جو کال پڑا ہے
اُس میں کسی فریبی کا چہرہ شناخت نہیں کیا جا سکتا
لالچی بھوک اور ممتا میں کشاکش جاری ہے
کچھ بیٹے قربان گاہوں میں بھونے جارہے ہیں
کچھ اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں
آسائشوں کی سیج پر محوِ عیش ہیں
اور
میرے سماریہ کا شاہ
ہر معاہدے کی خلاف ورزی کو روا جانتا ہے!!!
کہ بن حداد کے جاری محاصرے میں
میرے سماریہ میں جو کال پڑا ہے
اُس میں کسی فریبی کا چہرہ شناخت نہیں کیا جا سکتا
لالچی بھوک اور ممتا میں کشاکش جاری ہے
کچھ بیٹے قربان گاہوں میں بھونے جارہے ہیں
کچھ اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں
آسائشوں کی سیج پر محوِ عیش ہیں
اور
میرے سماریہ کا شاہ
ہر معاہدے کی خلاف ورزی کو روا جانتا ہے!!!
(اس نظم کا ماخذ پرانے عہد نامہ کے باب سلاطین ‑2 کا وہ واقعہ ہے جب قدیم اسرائیلی شہر سماریہ کا، شاہ آرام بن حداد نے ایسا سخت محاصرہ کیا تھا کہ سماریہ میں شدید کال پڑ گیا ایسے میں اس واقعے نے جنم لیا جس کی بازگشت سنتے ہوئے اس واقعہ کا عملی اطلاق آج بھی ہوتا دکھائی دیتا ہے۔)
لالٹین پر یہ سلسلہ ‘نظم نماء’ کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔
نظم نماء اردو شاعری کے فروغ کے لیے کوشاں ایک آن لائن فورم ہے۔
نظم نماء اردو شاعری کے فروغ کے لیے کوشاں ایک آن لائن فورم ہے۔
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=“1/3”][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]