Laaltain

مکاشفہ – جون ایلیا

1 مارچ، 2017

[blockquote style=”3″]

جون ایلیا کی یہ طویل نظم ‘نئی آگ کا عہد نامہ’ ہے جسے جون نے “راموز” کا نام دیا۔ اس نظم کے ہر حصے کے لیے جون نے “لوح” کی اصطلاح استعمال کی۔ ہم محترم خالد احمد انصاری کے ممنون ہیں کہ انہوں نے لالٹین کے قارئین کے لیے ان الواح کی اشاعت کی اجازت دی۔ یہ لالٹین کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ اسے ان الواح کی اشاعت کا موقع مل رہا ہے۔ خالد احمد انصاری 1991 سے 2002 کے درمیان جون ایلیا کے نہایت قریب رہے۔ آپ نے جون کا کلام اکٹھا کیا اور اس کی اشاعت کا اہتمام بھی کیا۔ “راموز” کی ایک اور خاص بات اس میں شامل الواح کے لیے دانش رضا کی تصویر کشی ہے۔ دانش رضا کے اجداد امروہہ سے تھے، آپ نے ابلاغِ عامہ اور فائن آرٹس کی تعلیم حاصل کی۔

[/blockquote]

راموز میں شامل مزید الواح پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔
مکاشفہ
پناہ مانگو، پناہ مانگو!
فاصلے بدرنگ فتنوں سے نام زد کر دیئے گئے
زمین کے حاشیے زمینی بلاؤں سے بھر دیئے گئے
تمام صدیوں کے جرم اپنی سزا کو پہنچیں گے
داد خواہوں کے داعیے انتہا کو پہنچیں گے
سفید روحوں نے اور میں نے
تمہاری راتوں کے فیصلوں پر نگاہ ڈالی
ہراس، تاریکیوں کے گنبد میں قہقہوں کے مہیب کوندے اُگل رہا تھا
ہمارے رخسار تربتر تھے
سفید روحوں نے اور میں نے
وقت کی خوں گرفتہ رُوحوں کا غم منایا
ہماری پرچھائیاں بغل گیر ہو کے فریاد کر رہی تھیں
“ایاہ حزناہ و احز یناہ”
ہماری پرچھائیوں کے مابین ایک آواز اپنے قامت کے اُسطوانے
پہ شعلہ زن تھی
“میری نفرت کا رنگ نامہرباں ہے
اور اس کے حاشیے سرخ اور گہری سیاہ سمتوں میں پھیلتے ہیں
میں اُن کی آبادیوں پہ جھپٹوں گی
اُن کے محلوں کو چاب جاؤں گی
اُن کی راہوں کو ساری سمتوں سے کاٹ دوں گی
مرے عقب میں دریدہ ملبوس داد خواہوں کا سِیلِ سیال آ رہا ہے”

Art Work: Danish Raza

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *