Laaltain

مرے چراغ

28 فروری، 2017
مرے چراغ
مرے چراغ بجھ گئے
میں تیرگی سے روشنی کی بھیک مانگتا رہا
ہوائیں ساز باز کر رہی تھیں جن دنوں سیاہ رات سے
اُنھی سیاہ ساعتوں میں سانحہ ہوا
تمام آئینے غبار سے بے نور ہو گئے

سرا کے چار سمت ہول ناک شب کی خامشی
چمکتی آنکھ والے بھیڑیوں کے غول لے کے آ گئی
قبائے زندگی وہ پھاڑ لے گئے نکیلے ناخنوں سے اس طرح
کہ روح چیتھڑوں میں بٹ گئی

خراب موسموں کی چال تھی کہ آس پاس بانبیوں سے
آ گئے ہوس کے سانپ جھومتے ہوئے
بجھا دیا سفید روشنی کا دل
مدد کو مَیں پکارتا تھا اور دیکھتی تھیں پُتلیاں تماشا غور سے
مگر نہ آئیں بین لے کے امن والی بستیوں سے جوگیوں کی ٹولیاں

سیاہ آندھیوں کا زور کب تلک سہارتے
مرے چراغ بجھ گئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *