[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
ماؤں کا بُڑھاپا سہما دیتا ہے!
[/vc_column_text][vc_column_text]
آنسُوؤں سے بھری آنکھیں
بے چارگی سے ٹمٹمائیں
ضبط کے سارے بند توڑتے ہوئے
اک سیلابِ بے بسی نے
میری رُوح کو جھنجھوڑ کر
مجھے ماضی کے سمندر میں جا پٹکا
جہاں میں ششدر کھڑی
اپنی ماں کو دیکھتی تھی
بے چارگی سے ٹمٹمائیں
ضبط کے سارے بند توڑتے ہوئے
اک سیلابِ بے بسی نے
میری رُوح کو جھنجھوڑ کر
مجھے ماضی کے سمندر میں جا پٹکا
جہاں میں ششدر کھڑی
اپنی ماں کو دیکھتی تھی
وہ دن جب سکول سے واپسی پہ
گھر کی چوکھٹ نے
کھانے کی خُوشبُو سے مہکتے ہوئے
میری قدم بوسی کی
میں بےقراری سے کچن کی طرف لپکی
اور سُن کھڑی کی کھڑی رہ گئی
گھر کی چوکھٹ نے
کھانے کی خُوشبُو سے مہکتے ہوئے
میری قدم بوسی کی
میں بےقراری سے کچن کی طرف لپکی
اور سُن کھڑی کی کھڑی رہ گئی
میری ماں
وہ صحت مند عورت
جس نے دس بچوں کو جنم دیا
جو کبھی بیمار نہیں پڑی
اُس دن
کچن کیبنٹ سے
مصالحے کا ڈبا اُٹھانے کے لئے
چھوٹی سی چوکی پہ کھڑا ہونے کی کوشش میں ہلکان تھی
میری آہٹ پہ پلٹی
اپنی ناکامی پہ تاسُف زدہ
شرمندہ سی مُسکراہٹ کے ساتھ بولی
“ثمینہ تیری ماں بُوڑھی اور کمزور ہو گئی ہے”
مجھے لگا جیسے میں مر سی گئی ہوں
وہ صحت مند عورت
جس نے دس بچوں کو جنم دیا
جو کبھی بیمار نہیں پڑی
اُس دن
کچن کیبنٹ سے
مصالحے کا ڈبا اُٹھانے کے لئے
چھوٹی سی چوکی پہ کھڑا ہونے کی کوشش میں ہلکان تھی
میری آہٹ پہ پلٹی
اپنی ناکامی پہ تاسُف زدہ
شرمندہ سی مُسکراہٹ کے ساتھ بولی
“ثمینہ تیری ماں بُوڑھی اور کمزور ہو گئی ہے”
مجھے لگا جیسے میں مر سی گئی ہوں
اور آج سیڑھیاں چڑھتے ہوئے
پہلی بار
بے تحاشا تھکن سے گھبرا کر
میں اس دکھ سے سہمی کھڑی ہوں
میری بیٹی کو بھی یہ دُکھ جھیلنا پڑے گا !!!
پہلی بار
بے تحاشا تھکن سے گھبرا کر
میں اس دکھ سے سہمی کھڑی ہوں
میری بیٹی کو بھی یہ دُکھ جھیلنا پڑے گا !!!
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]