قہقہہ
میں جب مشینوں سے بیزار ہوتا ہوں
تو میرا جی چاہتا ہے
میں اپنے گاؤں چلا جاؤں
نانا کے ساتھ شراب پیوں
اور سارا غصہ
سڑک کے کنارے کھڑے کھڑے اُنڈیل دوں
اور ایسے میں جو گیت
میں اکثر گنگنایا کرتا تھا
ایک بار پھر سے گنگناؤں
اور سردی سے ٹھٹھرتے ہوئے آسمان کو
ایک قہقہہ رسید کروں
سردیوں کی کسی شام میں
میں جب بھی ایسا سوچتا ہوں
تو مشینیں اور دانت
ایک ساتھ بجنے لگتے ہیں
تو میرا جی چاہتا ہے
میں اپنے گاؤں چلا جاؤں
نانا کے ساتھ شراب پیوں
اور سارا غصہ
سڑک کے کنارے کھڑے کھڑے اُنڈیل دوں
اور ایسے میں جو گیت
میں اکثر گنگنایا کرتا تھا
ایک بار پھر سے گنگناؤں
اور سردی سے ٹھٹھرتے ہوئے آسمان کو
ایک قہقہہ رسید کروں
سردیوں کی کسی شام میں
میں جب بھی ایسا سوچتا ہوں
تو مشینیں اور دانت
ایک ساتھ بجنے لگتے ہیں