جنابِ من، اگر آپ واقعی قوم کی فلاح کے بارے میں فکر مند ہیں اور اپنی صلاحیتیں اجتماعی مفاد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں ، تو ابھی سے رہنمائی کا حق ادا کیجئے اور منتخب ہونے کا انتظار مت کیجئے ۔
حضرت، آپ منتخب ہو کر قومی رہنما بننا چاہتے ہیں؟ قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں؟ راستہ دکھانا چاہتے ہیں اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کر کے اسے اقوام عالم میں ممتاز وکامران کرنے کا عزمِ صمیم رکھتے ہیں؟ بہت اچھی بات ہے ۔ اللہ سبحان تعالی آپ کے نیک ارادوں کو مزید جلا بخشے اور آپ کو سرفرازی عطا کرے۔۔۔ آمین، ثم آمین۔
لیکن جناب، کیا آپ نے غور کیا ہے کہ رہنما بننے کے لئے انتخابات میں حصہ لینا اور منتخب ہونا لازمی نہیں ہے؟ جی۔ یعنی، ہر رہنما انتخابات میں حصہ لے کر رہنما نہیں بنتا۔ جنابِ من ، انتخابات کے موجودہ نظام کو رائج ہوے ابھی چند صدیاں ہوئی ہیں ، تو کیا اس سے قبل لوگ رہنما نہیں رکھتے تھے؟ ایسا تو نہیں کہ آپ رہنما اور جمہوری حکمران کے واضح فرق کو گڈمڈ کر کے دیکھ رہے ہیں؟ کیونکہ نہ تو سماجی رہنما جمہوری طور پر منتخب ہوتے ہیں اور نہ ہی ہر جمہوری طور پر منتخب حکمران سماجی رہنما ہوتا ہے ۔
جنابِ من، اگر آپ واقعی قوم کی فلاح کے بارے میں فکر مند ہیں اور اپنی صلاحیتیں اجتماعی مفاد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں ، تو ابھی سے رہنمائی کا حق ادا کیجئے اور منتخب ہونے کا انتظار مت کیجئے ۔ خود کو رہنما ثابت کرنے کے لئے آپ کو اربابِ اختیار کے آگے جھک جانے، زمین و آسمان کے قلابے ملانے، ٹکٹ کے لیے پارٹی کے کرتا دھرتاوں کو پیسے کھلانے، ان کی ہاں میں ہاں ملانے، اور پھر ووٹ کی خاطر نفرتیں پھیلانے، جھوٹ پر جھوٹ بولنے، دیواروں پر نعرے لکھوانے، بینرز لگوانے اور پوسٹرز چھپوانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔بس کچھ چھوٹے موٹے کام کیجئے۔ اچھی اور عقلندی کی باتیں کیجئے اور سب سے اہم یہ کہ جن اچھی باتوں کی پرچار میں آپ وقت ، توانائی اور روپوں کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، ان پر خود بھی عمل پیرا ہو کر دکھا ئیں۔ اب آپ پوچھیں گے وہ کیسے؟
لیکن جناب، کیا آپ نے غور کیا ہے کہ رہنما بننے کے لئے انتخابات میں حصہ لینا اور منتخب ہونا لازمی نہیں ہے؟ جی۔ یعنی، ہر رہنما انتخابات میں حصہ لے کر رہنما نہیں بنتا۔ جنابِ من ، انتخابات کے موجودہ نظام کو رائج ہوے ابھی چند صدیاں ہوئی ہیں ، تو کیا اس سے قبل لوگ رہنما نہیں رکھتے تھے؟ ایسا تو نہیں کہ آپ رہنما اور جمہوری حکمران کے واضح فرق کو گڈمڈ کر کے دیکھ رہے ہیں؟ کیونکہ نہ تو سماجی رہنما جمہوری طور پر منتخب ہوتے ہیں اور نہ ہی ہر جمہوری طور پر منتخب حکمران سماجی رہنما ہوتا ہے ۔
جنابِ من، اگر آپ واقعی قوم کی فلاح کے بارے میں فکر مند ہیں اور اپنی صلاحیتیں اجتماعی مفاد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں ، تو ابھی سے رہنمائی کا حق ادا کیجئے اور منتخب ہونے کا انتظار مت کیجئے ۔ خود کو رہنما ثابت کرنے کے لئے آپ کو اربابِ اختیار کے آگے جھک جانے، زمین و آسمان کے قلابے ملانے، ٹکٹ کے لیے پارٹی کے کرتا دھرتاوں کو پیسے کھلانے، ان کی ہاں میں ہاں ملانے، اور پھر ووٹ کی خاطر نفرتیں پھیلانے، جھوٹ پر جھوٹ بولنے، دیواروں پر نعرے لکھوانے، بینرز لگوانے اور پوسٹرز چھپوانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔بس کچھ چھوٹے موٹے کام کیجئے۔ اچھی اور عقلندی کی باتیں کیجئے اور سب سے اہم یہ کہ جن اچھی باتوں کی پرچار میں آپ وقت ، توانائی اور روپوں کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، ان پر خود بھی عمل پیرا ہو کر دکھا ئیں۔ اب آپ پوچھیں گے وہ کیسے؟
یہ کہاں کا انصاف ہے کہ آپ گلگت بلتستان کو خوبصورت بنانے ، ترقی دینے ، عالمی سیاحتی مرکز بنانے کے نعرے لگا رہے ہوں، اور ادھر آپ کے زرخرید چیلے سڑکوں، شاہراوں، شہروں اور دیہاتوں کی شکل بگاڑنے میں مگن نظر آئے؟
مثلاً، اگر آپ اتحاد و اتفاق کے داعی ہونے کا اعلان تقریر میں کرتے ہیں تو اپنے قلم، زبان اور جسم و جاں کو اتحاد و اتفاق پھیلانے کے لئے وقف کردیجئے۔ اور اگر یہ مشکل ہو تو خدا را کم از کم فرقے، زبان، علاقے اور نسل کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنے کی خاطر نفرتیں پھیلانے کے دھندے میں بھی ملوث نہ ہو ں۔اسی طرح سے اگر آپ حسین و جمیل گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ سے معاشی و اقتصادی انقلاب کی نوید دے رہے ہیں تو کھوکھلے انتخابی دعووں اور بھاری بھر کم نعروں سے ہمارے دلکش و نایاب قصبوں ، راستوں اور ہمارے گھروں اور چار دیواریوں کی شکل بگاڑنے سے پرہیز کریں ۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ آپ گلگت بلتستان کو خوبصورت بنانے ، ترقی دینے ، عالمی سیاحتی مرکز بنانے کے نعرے لگا رہے ہوں ، اور ادھر آپ کے زرخرید چیلے سڑکوں ، شاہراوں ، شہروں اور دیہاتوں کی شکل بگاڑنے میں مگن نظر آئے؟ آپ لوگوں کے نعروں ، دعووں ، جھنڈیوں ، بینروں اور پوسٹروں کی بھرمار کو دیکھ کر تو مقامی لوگوں کا جی چاہتا ہے کہ علاقہ چھوڑ کر بھاگ جائے۔ جب ہر دیوار پر آپ کے نعرے درج ہوں گے، ہر گلی میں آپ کے بینر آویزاں ہوں گے اور ہر چوراہے پر آپ کے پوسٹر چسپاں ہوں گے تو ملکی اور بین الاقوامی سیاح کیا خاک یہاں کا رخ کریں گے؟
آپ رہنما بننا چاہتے ہیں؟ تو اس کی ایک جھلک دکھا دیجئے۔ اپنے منشور میں واضح طرح سے یہ بات شامل کر یں کہ آٹھ جون کو ہونے والے انتخابات کے لیے آپ کی پارٹی شہر اور گاوں کے کسی کونے میں بھی دیوار و در پر چاکنگ نہیں کرے گی۔ اور اگر آپ کے نام سے ، یا آپ کی پارٹی کے نام سے چاکنگ کی گئی ہے تو آپ خود وہ چاکنگ مٹا دیں گے۔ اور یہ بھی کہ آپ شہر کے چوراہوں اور گاوں کی گلیوں کو اپنے پوسٹرز سے نہیں بھریں گے۔ صرف جلسہ گاہ میں ان کا استعمال کریں گے اور جلسے کے فورا بعد ان کو تلف کرنے کا مناسب انتظام کریں گے۔ اگر آپ یہ کر سکتے ہیں تو ہم مان لیں گے کہ آپ رہنما بننے کے عمل میں شامل ہیں ۔ اگر آپ اتنا بھی نہیں کر سکتے تو پھر آپ سے کسی بڑے کام، کسی بڑی قربانی ، کی توقع رکھنا عبث ہوگا۔
آپ رہنما بننا چاہتے ہیں؟ تو اس کی ایک جھلک دکھا دیجئے۔ اپنے منشور میں واضح طرح سے یہ بات شامل کر یں کہ آٹھ جون کو ہونے والے انتخابات کے لیے آپ کی پارٹی شہر اور گاوں کے کسی کونے میں بھی دیوار و در پر چاکنگ نہیں کرے گی۔ اور اگر آپ کے نام سے ، یا آپ کی پارٹی کے نام سے چاکنگ کی گئی ہے تو آپ خود وہ چاکنگ مٹا دیں گے۔ اور یہ بھی کہ آپ شہر کے چوراہوں اور گاوں کی گلیوں کو اپنے پوسٹرز سے نہیں بھریں گے۔ صرف جلسہ گاہ میں ان کا استعمال کریں گے اور جلسے کے فورا بعد ان کو تلف کرنے کا مناسب انتظام کریں گے۔ اگر آپ یہ کر سکتے ہیں تو ہم مان لیں گے کہ آپ رہنما بننے کے عمل میں شامل ہیں ۔ اگر آپ اتنا بھی نہیں کر سکتے تو پھر آپ سے کسی بڑے کام، کسی بڑی قربانی ، کی توقع رکھنا عبث ہوگا۔
سیاح آپ کا نام پڑھنے اور آپ کی جماعت کے نعروں سے مزیں دیواریں دیکھنے تو گلگت بلتستان قطعا نہیں آتے ہیں ۔ وہ جس علاقے کو دیکھنے آتے ہیں اسے آپ الیکشن کے ایک مہینے کے دوران اتنا گندا کردیتے ہیں کہ پھر سالوں تک اس کی سیاہی نہیں جاتی۔
آپ کہیں گے کہ جناب آپ جلتے ہیں ، ہمارا نام دیواروں پر دیکھ کر تو جناب، ہم صرف جلتے نہیں ہیں، بلکہ کڑھتے بھی ہیں بلکہ یوں کہیے کہ ہمارا خون کھول اُٹھتا ہے۔ ارے صاحب، آپ شوق سے اپنا نام ادھر ادھر لکھوا ئیے، لیکن ہمیں یہ بھی بتائیں کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے علاوہ کونسی صنعت ہے؟ اور اگر آپ سیاحوں کے لئے کشش رکھنے والی قدرتی گزرگاہوں اور قدرتی مناظر کر سیاسی نعروں سے مکدر کر رہے ہیں تو اس سے قوم کی خدمت کیسے ممکن ہے کیوں کہ سیاح آپ کا نام پڑھنے اور آپ کی جماعت کے نعروں سے مزیں دیواریں دیکھنے تو گلگت بلتستان قطعا نہیں آتے ہیں ۔ وہ جس علاقے کو دیکھنے آتے ہیں اسے آپ الیکشن کے ایک مہینے کے دوران اتنا گندا کردیتے ہیں کہ پھر سالوں تک اس کی سیاہی نہیں جاتی۔
میں اس مضمون کے ذریعے پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ، تحریک انصاف، مجلس وحدت المسلین ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے علاہ آزاد امیدواروں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ اس نکتے پر غور کیجئے ۔ پولنگ میں ابھی ایک مہینہ باقی ہے۔ کوئی ایسا اجتماعی لائحہ عمل ترتیب دیجئے کہ علاقے کی خوبصورتی کو محفوظ رکھنے کی سبیل ہو سکے ۔ اور کوئی ترجیح یا کوئی لائحہ عمل ایسا بھی ہو کہ انتخابات کے فورا بعد سیاسی جماعتیں مختلف علاقوں میں کی گئی وال چاکنگ مٹانے میں مصروف ہوجائیں ۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وال چاکنگ سے صرف سرکاری عمارتوں کو بچانے تک اپنی کاروائی اور احکامات کو محدود نہ کرے بلکہ مفادِ عامہ پر بھی تھوڑی بہت توجہ دے کر احسان مند ہونے کا موقع فراہم کرے ۔
اتحاد و اتفاق کی باتیں کرنے اور سیاحت کے فروغ سے علاقے کی معاشی اور اقتصادی حالت بہتر بنانے کے لئے آپ کو انتخابی مہم چلانے، اشتہار بازی کرنے اور سیلِ زر بہانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اپنا کردا ر اور اپنی ترجیحات درست کر لیجئے۔ لوگ آپ کو بغیر انتخابات میں حصہ لیے اپنا رہنما بنا لیں گے، اور پھر اگر آپ چاہیں تو شائد وہ آپ کو جلد یا بدیر حقِ حکمرانی دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
میں اس مضمون کے ذریعے پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ، تحریک انصاف، مجلس وحدت المسلین ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے علاہ آزاد امیدواروں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ اس نکتے پر غور کیجئے ۔ پولنگ میں ابھی ایک مہینہ باقی ہے۔ کوئی ایسا اجتماعی لائحہ عمل ترتیب دیجئے کہ علاقے کی خوبصورتی کو محفوظ رکھنے کی سبیل ہو سکے ۔ اور کوئی ترجیح یا کوئی لائحہ عمل ایسا بھی ہو کہ انتخابات کے فورا بعد سیاسی جماعتیں مختلف علاقوں میں کی گئی وال چاکنگ مٹانے میں مصروف ہوجائیں ۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وال چاکنگ سے صرف سرکاری عمارتوں کو بچانے تک اپنی کاروائی اور احکامات کو محدود نہ کرے بلکہ مفادِ عامہ پر بھی تھوڑی بہت توجہ دے کر احسان مند ہونے کا موقع فراہم کرے ۔
اتحاد و اتفاق کی باتیں کرنے اور سیاحت کے فروغ سے علاقے کی معاشی اور اقتصادی حالت بہتر بنانے کے لئے آپ کو انتخابی مہم چلانے، اشتہار بازی کرنے اور سیلِ زر بہانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اپنا کردا ر اور اپنی ترجیحات درست کر لیجئے۔ لوگ آپ کو بغیر انتخابات میں حصہ لیے اپنا رہنما بنا لیں گے، اور پھر اگر آپ چاہیں تو شائد وہ آپ کو جلد یا بدیر حقِ حکمرانی دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔