Laaltain

شاعری میں نے ایجاد کی

30 مئی، 2017
شاعری میں نے ایجاد کی
کاغذ مراکشیوں نے ایجاد کیا
حروف فونیشیوں نے
شاعری میں نے ایجاد کی

قبر کھودنے والے نے تندور ایجاد کیا
تندور پر قبضہ کرنے والوں نے روٹی کی پرچی بنائی
روٹی لینے والوں نے قطار ایجاد کی
اور مل کر گانا سیکھا

روٹی کی قطار میں جب چیونٹیاں بھی آ کر کھڑی ہو گئیں
تو فاقہ ایجاد ہو گیا

شہتوت بیچنے والے نے ریشم کا کیڑا ایجاد کیا
شاعری نے ریشم سے لڑکیوں کے لیے لباس بنایا
ریشم میں ملبوس لڑکیوں کے لیے کٹنیوں نے محل سرا ایجاد کی
جہاں جا کر انہوں نے ریشم کے کیڑے کا پتا بتا دیا

فاصلے نے گھوڑے کے چار پاؤں ایجاد کیے
تیز رفتاری نے رتھ بنایا

اور جب شکست ایجاد ہوئی
تو مجھے تیز رفتار رتھ کے آگے لٹا دیا گیا

مگر اس وقت تک شاعری محبت کو ایجاد کر چکی تھی

محبت نے دل ایجاد کیا
دل نے خیمہ اور کشتیاں بنائیں
اور دور دراز کے مقامات طے کیے

خواجہ سرا نے مچھلی پکڑنے کا کانٹا ایجاد کیا
اور سوئے ہوئے دل میں چبھو کر بھاگ گیا

دل میں چبھے ہوئے کانٹے کی ڈور تھامنے کے لیے
نیلامی ایجاد ہوئی
اور جبرنے آخری بولی ایجاد کی

میں نے ساری شاعری بیچ کر آگ خریدی
اور جبر کا ہاتھ جلا دیا

Image: Mikhail Vrubel

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *