مانیٹرنگ
ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخواہ نے خیبر پختونخواہ میں جاری دوسالہ گریجوایشن اور دو سالہ ماسٹر دگری کے نظام کو چار سالہ آنرز پروگرام کے ذریعے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیبر پختونخواہ سمیت تمام ملک میں اس وقت دونوں ڈگری پروگرامز کے تحت تعلیم دی جارہی ہے تاہم خیبر پختونخواہ حکومت نے مرحلہ وار نئے چار سالہ ڈگری پروگرام کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن سے مشاورت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس سلسلے میں ابتدائی کام گزشتہ حکومت کے دوران دوران شروع کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے خصوصی ماتحت برائے اعلی ٰ تعلیم مشتاق احمد غنی کے مطابق چار سالہ ڈگری پروگرام کی دوبارہ تشکیل کی سفارش بھی کی گئی ہے، جس کے تحت ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام بھی شروع کیا جائے گا۔ ایسو سی ایٹ پروگرام کے تحت طلبہ کو آنرز پروگرام کے دوران چار سمسٹر مکمل کرنے پر ڈگری حاصل کرنے اور بعد میں دوبارہ اپنی تعلیم شروع کرنے کا اختیار ہو گا۔ پاکستان میں گزشتہ کئی برس سے سالانہ امتحانات پر مبنی روایتی ڈگری پروگرام کی جگہ جدید سمسٹر سسٹم پر مبنی ڈگری پروگرام شروع کرنے کی بحث جاری ہے۔
تعلیمی ماہرین نے روایتی ڈگری پروگرام کی جگہ سمسٹر سسٹم متعارف کرانے کی حمایت کی ہے تاہم ماہرین کے مطابق پاکستان میں افسر شاہی کی ناقص کارکردگی، طلبہ اور اساتذہ کی عدم دلچسپی اور حکومت کی عدم توجہی کے باعث دونوں میں سے کوئی ایک نظام بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ بعض تعلیمی حلقوں نے سمسٹر سسٹم میں استاد اور متعلقہ شعبہ کی انتظامیہ کو ملنے والے مرکزی اختیارات کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور سمسٹر سسٹم کی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ پنجاب میں متعارف کرائے جانے والے سمسٹر سسٹم پر مبنی آنرز ڈگری پروگرام کے تحت اکثر کالجز میں شروع ہونے والی آنرز کلاسز کے امتحانات لینے کی مجاز اتھارٹی کے تعین کا تنازعہ بھی ابھی تک حل طلب ہے۔ ایچ ای سی ذرائع کے مطابق ملک بھر میں آنرز ڈگری پروگرام متعارف کرانے اور اس سے متعلقہ انتظامی مسائل حل کرنے کے لئے ایک منصوبہ زیر غور ہے جسے صوبوں کی مشاورت کے بعد عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے خصوصی ماتحت برائے اعلی ٰ تعلیم مشتاق احمد غنی کے مطابق چار سالہ ڈگری پروگرام کی دوبارہ تشکیل کی سفارش بھی کی گئی ہے، جس کے تحت ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام بھی شروع کیا جائے گا۔ ایسو سی ایٹ پروگرام کے تحت طلبہ کو آنرز پروگرام کے دوران چار سمسٹر مکمل کرنے پر ڈگری حاصل کرنے اور بعد میں دوبارہ اپنی تعلیم شروع کرنے کا اختیار ہو گا۔ پاکستان میں گزشتہ کئی برس سے سالانہ امتحانات پر مبنی روایتی ڈگری پروگرام کی جگہ جدید سمسٹر سسٹم پر مبنی ڈگری پروگرام شروع کرنے کی بحث جاری ہے۔
تعلیمی ماہرین نے روایتی ڈگری پروگرام کی جگہ سمسٹر سسٹم متعارف کرانے کی حمایت کی ہے تاہم ماہرین کے مطابق پاکستان میں افسر شاہی کی ناقص کارکردگی، طلبہ اور اساتذہ کی عدم دلچسپی اور حکومت کی عدم توجہی کے باعث دونوں میں سے کوئی ایک نظام بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ بعض تعلیمی حلقوں نے سمسٹر سسٹم میں استاد اور متعلقہ شعبہ کی انتظامیہ کو ملنے والے مرکزی اختیارات کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور سمسٹر سسٹم کی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ پنجاب میں متعارف کرائے جانے والے سمسٹر سسٹم پر مبنی آنرز ڈگری پروگرام کے تحت اکثر کالجز میں شروع ہونے والی آنرز کلاسز کے امتحانات لینے کی مجاز اتھارٹی کے تعین کا تنازعہ بھی ابھی تک حل طلب ہے۔ ایچ ای سی ذرائع کے مطابق ملک بھر میں آنرز ڈگری پروگرام متعارف کرانے اور اس سے متعلقہ انتظامی مسائل حل کرنے کے لئے ایک منصوبہ زیر غور ہے جسے صوبوں کی مشاورت کے بعد عملی جامہ پہنایا جائے گا۔