Laaltain

خود کلامی

23 جون، 2017

تم نے ٹھیک سمجھا
ہر تعلق ایک ذلت آمیز معاہدہ ہے
تھکے ہارے دلوں کا، اپنے ارادوں کے ساتھ
ہر ربط،ایک مسلسل فریب
ہر لمس، ایک رائیگاں سچائی
جس میں سہمے ہوے جھوٹ سے ہماری پوریں، پناہ مانگتی ہیں
ہاں —فراق ایک ابد ہے
تیرے میرے زمانوں کا آخری علاقہ
تیرے میرے امکانات کا آخری سانس ۔۔۔۔۔۔۔۔
تم نے ٹھیک سمجھا
زندگی، پانیوں میں تیرتے ہوئے جزیرے پر
خود رو گھاس کی طرح،
بے معنی اور خوبصورت ہے
تم نے ٹھیک سمجھا
وقت، دلوں سے لپٹ کر
آس اور نراس کا ہر قطرہ نچوڑ دیتا ہے
وقت ایک بھاری جاذب
جس میں، میں اور تو بوندوں کی طرح گرتے رہتے ہیں
تو اور میں
ازل سے ابد تک چلنے والے ایک مسلسل واہمے کے خال و خد
بوجھل پلکوں سے اس پار کے اندھیرے کو جھٹکتے ہوئے
ایک دوجے کو صدیوں سے گھورتے چلے آ رہے ہیں
تم نے ٹھیک سمجھا
کہ نیند ایک بے پناہ آغوش کا لمس،
کہ رات سب وقتوں کی ایک سچائی
اور صبح کی مقدس روشنی
اس سکوت میں چلنے والے ایک لمحے کی کروٹ
اس سناٹے میں دراڑ، جو زمان و مکان پر چھاۓ ہوئے
گھنے ابر کی چادر ہے
جس سے ہمارے ناموں کی ڈوریاں بندھی ہیں
ہاں۔۔۔۔۔ لمحہ صدیوں پر بھاری ہوتا ہے
لمحہ، جو تیری میری آنکھوں کے کھلنے کا جواز ہے
لمحہ، جو عافیت کی بے خودی میں سرشار ایک مسلسل رقص ہے
لمحہ جو تو ہے
لمحہ جو میں ہوں
تم نے ٹھیک سمجھا
کہ سمجھ لینے میں،
کبھی نہ ہونے کا خوف ہی ہمارا رشتہ ہے
جو کسی وقت بھی ٹوٹ سکتا ہے

Image: Henn Kim

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *