Laaltain

خاموش خدا

14 اپریل، 2017
خاموش خدا
شاعر: اشفاق آذر
سندھی سے ترجمہ: قاسم کیھر

میرے خاموش خدا کو کہنا !
شور بڑھ گیا ہے کتنا تو
شہر کا شہر ہو گیا ہے بہرا
گونگے الفاظ تڑپ رہے ہیں حلق میں
کون ہے کون، جو بات کرے؟
وحشتوں کو بندھی ہوئی ہیں پگڑیاں
زندہ جہنم کی کھانی ہے
یہ جو زور سے بج رہے ھیں لاؤڈ اسپیکر
بھڑکا رہا ہے آگ ان میں سے کوئی !
جو جل رہی ہے خاک وہ محبت ہے
اس پے جلے گا نہ اب دیا کوئی
بے اثر ہو گئے صحیفے جو
ان کو اب کوئی کفن پھنائے !
نعرے ہیں یا کوئی ہیں تلواریں؟
نوک پر کتنے روح مصلب ہیں
جشن ہے فتح کا پر دیکھنا
کون ہے کون جو شکستہ پا ہے؟
تیر ہی تیر ہیں ہجوموں کے
دل کی سماعتیں زخمی ہیں
کب تلک وہ خاموش بیٹھے گا؟
لب کھولے، کچھ تو کلام کرے !
میرے خاموش خدا کو کہنا !

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *