Laaltain

حق و نفی

9 نومبر، 2015
گوتم بیدار ہوتا ہے
صدیوں کی آگ میں جلتی ہڈیاں
بھوک اور افلاس کی چٹختی مٹی
اور خود آزمائی کی زنجیریں اسے
بوسہ دیتی ہیں

گوتم بیدار ہوتا ہے
لمحہ فردا اور دور ہوتی تلاش
سچائی کی دھار سے کٹی پٹی امید
کا لاشہ اسکے کندھوں پہ بوجھل ترین
وقت کا سایا بن جاتا ہے

گوتم بیدار ہوتا ہے
آگاہی کے چار دروازوں سے
ہونے نا ہونے کے درمیاں، جھوٹ سچ
نہ سچ، نہ جھوٹ اور دونوں سچ اور جھوٹ
اس کی ہتھیلیوں پر نشاں ہوتے ہیں

گوتم بیدار ہوتا ہے
معنی کے معانی اور پرکھنے کی پرکھ
بھول جانے کا بھول جانا اوراس علم کا طاق
جسے مرکز، معاش، اندیشہ، کوشش، کردار
گفتار، نیت اور دیدگاہ درست تھام لیتے ہیں

گوتم بیدار ہوتا ہے
اسے اپنی یتیمی کا بوجھ اب
دنیا کی بے یقینی میں
روز و شب کی واماندگی میں
کھلا دکھائی دیتا ہے

گوتم بیدار ہوتا ہے
اس کے سامنے نوع انساں کی تراشی
تختیوں پہ ازلی تحریریں ایستادہ ہیں
“دنیا کو دنیا رہنے دو، خبردار جو اک انگلی تک اٹھائی” ¹
اور اسکے ناخن ان عبارات کو کھرونچ ڈالتے ہیں

¹
نطشے – زرتشت گویا ہوتا ہے

Nietzsche – Thus Spake Zarathustra
“Let the world be; lift not a finger against it”_____________”Break, break, O brethren, these old tablets of the pious”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *