Laaltain

تم کہتے ہو

14 نومبر، 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

تم کہتے ہو

[/vc_column_text][vc_column_text]

لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں دیکھ سکتے
آنکھوں کی بوسیدہ شاخوں سے پھوٹتی ہریاول
لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں سن سکتے
تاریکی کا سرمست گیت
لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں چکھ سکتے
زبان میں جاگتےماورائی ذائقے
لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں سونگھ سکتے
بوسوں میں مہکتی حلاوت
لوگ نہیں کہتے
کہ تم نہیں چھو سکتے
لہکتی ہوا کا بدن
لوگ نہیں کہتے۔۔۔
کچھ بھی نہیں کہتے
بس وہ،وہی سننا چاہتے ہیں
جو تم کہتے ہو!
وہ سنتے ہیں اور
تم اور بھی سرپٹ بھاگنے لگتے ہو
نئی کہانیوں کی بو سونگھتے
پارسائی کے ڈھول کی تھاپ پر
ناچتے ناچتے
تم سماں باندھ سکتے ہو
مگر کون دیکھتا ہے؟
لوگ تو کب کے سماعت میں ڈھل چکے
صرف تمھارا دہانہ کھلا ہے۔۔۔
مستور محبتوں کے راز اگلتے اگلتے
تم زبان سے ٹپکتی رال پونچھنا بھول گئے ہو
باچھوں سے کف اڑاتے اڑاتے
رانوں کے بیچ دم توڑتی خواہشوں کی گورکنی تمہارا مقدر ہو گئی ہے
دیکھ سکتے ہو تو دیکھو
کہانیوں کے قدموں کی رفتار میں
کوئی فرق نہیں آیا!

Image: Bobby Becker
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *