Laaltain

تماشا

13 جون، 2017
تماشا
بھاری بستے میں دن کی کسیلی تھکن اونگھتی ہے
سفر، ایستادہ چٹانوں کے باطن سے پھوٹے تو
چنگاریوں کا تغافل ہرا ہو
ہمیں لجلجاتے چناروں سے آگے تساہل بھری کھیتیوں سے گزر کر
فصیلوں کی فصلوں میں چھپنے سے پہلے
دھوئیں کی لچکدار دیوار کو چاٹنا ہے
فنا استعارہ ہے تشکیلِ نو کا
ابھی چند لمحے توازن کی تکڑی میں تلنے لگے ہیں
زرا جم کے بیٹھو
کہ خاکستری خواب کھلنے لگے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *