Laaltain

بہار ایسے تو نہیں مناتے

4 اپریل، 2016
موسم بہار کی آمد سے خزاں کے جانے کی خبر ملتی ہے مارچ کے تیسرے ہفتہ میں دنیا بھر میں موسم بہار کا استقبال ہر مذہب، نسل اور ملک کے لوگوں نے اسے اپنے رائج طریقوں سے کیا۔ بہار کو مذہب سے منسوب کرنے کی رسم بھی تمام ممالک اور قوموں کی ثقافت میں رائج ہو چکی ہے۔ ایران میں بہار سے منسوب نورز شہداء انقلاب اسلامی کی یادآوری سے جوڑا جاتا ہے اور اس خصوصی موقع پر ملک بھر میں شہداء کی قبور پر حاضری دی جاتی ہے وطن عزیز کے لئے دعائیں کی جاتی ہیں تاہم ان کے نزدیک ہر وہ دن نوروز ہے جس دن ملک و قوم کو کامیابی حاصل ہو۔ ایران میں ہی زرتشت مذہب کے پیروکار اور پاکستان میں گلگت بلتستان کے مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کے لوگ نوروزکے نام سے اس دن کو خصوصی طور پر مناتے ہیں۔ دنیا بھر میں مقیم ہندووں نے ہولی کہ جس کی ابتدائی تاریخ ملتان سے ملتی ہے جوش و خروش سے منائی۔

 

پارک میں موسم بہار کی خوشگوار ہوائیں خون کی ہولی میں تبدیلی ہو چکی تھیں، یہ جی اٹھنے کا دن تھا مگر لوگ زمین پر اوندھے منہ پڑے تھے زمین پر سینکڑوں افراد کا خون یہ دہائی دے رہا تھا، “ہماری خوشیوں کے قاتل بہار ایسے تو نہیں مناتے”۔
تاریخ کی ورق گردانی کی جائے تو بہار کی آمد پر ہندوستان میں مقیم صوفی مسلمانوں نے بھی گلابی دن کے طور ہندووں کے ساتھ ہولی کا تہوار منایا۔ اکبر بادشاہ، حضرت نظام الدین اولیاء امیر خسرو اور مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر بھی ہولی کو سماجی روایت جانتے ہوئے اپنے ہندو وزراء کے ہمراہ گلابی دن کے عنوان سے مناتے تھے گویا تمام مذاہب کے پیروکاروں نے اپنے خطے کی ثقافت کے مطابق بہا رکو منایا۔ بہار کو منانے کا ایک اور انداز ایسٹر بھی ہے عیسائی مذہب کے مطابق یہ حضرت عیسیٰ کے جی اٹھنے کا دن ہے اس لئے تمام دنیا میں 22 مارچ سے 25اپریل کے دوران یہ دن کسی ایک اتوار کو دھوم دھام سے منایا جاتا ہے حضرت مسیح سے قبل بھی اس دن کو موسم بہار کی آمد پر دیوی ایگلوسکسین کے نام سے منایا جاتا رہا ہے۔

 

پاکستان کے شہر لاہور میں ایسٹر کے روز مسیحی برادری نے اپنی عید کی خوشیوں دوبالا کرنے کے لئے گلشن اقبال پارک کا رخ کیا۔ موسم بہار کا ایک اورسورج غروب ہوچکا تھا پارک میں اتوار او ر ایسٹر کے باعث ہجوم تھا چار سو خوشیوں کے میلے تھے کہ ایک درندہ صفت انسان کہ جس کا کوئی مذہب نہ تھا، جسے نا سماجی روایات کے تقدس کا بھرم تھااور نا ہی بہار منانے کے کسی طور طریقے سے آشنائی۔۔۔ نفرت و دشمنی کی فکر سے لبریز انسانیت کا یہ دشمن پارک میں داخل ہوا اور اپنی تمام نفرتوں کے ساتھ پھٹ گیا اور اپنے قریب موجود درجنوں افراد کو زمین کا رزق بنا دیا۔ پارک میں موسم بہار کی خوشگوار ہوائیں خون کی ہولی میں تبدیلی ہو چکی تھیں، یہ جی اٹھنے کا دن تھا مگر لوگ زمین پر اوندھے منہ پڑے تھے زمین پر سینکڑوں افراد کا خون یہ دہائی دے رہا تھا، “ہماری خوشیوں کے قاتل بہار ایسے تو نہیں مناتے”۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *