Laaltain

ایک معصوم سچ کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ اور دوسرے عشرے

5 فروری، 2018

ع/ ایک معصوم سچ کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ

شراب خانے کو ناجائز قرار دے کر
بند کرنے والے کانسٹیبل کے پاؤں میں
قیمتی جوتے تھے

وہ جو پچھلے جمعے ، دوران نماز جاتے رہے تھے
نشے میں دھت نمازی کے ہاتھ سے

انسپکٹر نے داڑھی پر ہاتھ پھیرا
خدا کا شکر ادا کیا
ماتحتوں کو شاباشی دی
بدمعاشی کی بیخ کنی کے لئے
اپنا مجاہدانہ کردار ادا کرنے پر

ع/ سخی سرکار کی سخاوت کی خیر

سخی سرکار کے دربار سے باہر جھانکو
پھول ہاتھوں میں لئے دھول اڑاتے بچے
لب پہ فریاد لئے ہاتھ میں کشکول لئے
ہر خطاکار کے دامن سے لپٹ جاتے ہیں
ان کی فریاد بھری آنکھ میں اشکوں لکیر
بین کرتی ہوئی ہر دل سے گزر جاتی ہے

سخی سرکار تیری عظمت و عرفان کی خیر

تو سخی ہے تو میری ایک گزارش سن لے
اپنی رحمت کی نظر ان کی طرف کر جن کو
تیرے پہلو میں بھی زلت کی سزا ملتی ہے

ع/ اک شمع ہے دلیل سحر

میرے غنیم ! شبِ ظلم کے پیامبر سن
تو ہم پہ ظلم کرے چاہے سر قلم کر دے
یہ روشنی کا سفر ختم یوں نہیں ہو گا

نیا سویرا ابھرتا ہے تیرگی کے بعد

جہاں بھی ظلم کا طوفان سر اٹھائے گا
وہاں سے قافلہ اٹھے گا سرفروشوں کا

وہاں جلائیں گے عشاق خون دل سے چراغ

اے سرکشی سے بھری ظلم کی ہوا سن لے

نئے چراغ اسی طاق پر جلیں گے یہاں،
جہاں قدیم چراغوں کو گل کیا گیا تھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *